(ہشام کے بجائے) عروہ بن زبیر کے آزاد کردہ غلام حبیب نے سابقہ سند سے یہی روایت بیان کی، فرق صرف یہ ہے کہ انہوں نے (تعین صانعاکسی کاریگر کے بجائے (فتعین الصانع (الف لام کےساتھ) کہا ہے۔
امام صاحبؒ ایک اور سند سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، فرق یہ ہے کہ اس میں "فَتُعِينُ الصَّانِعَ أَوْ تَصْنَعُ لِأَخْرَقَ" کے الفاظ ہیں (اوپرکی روایت میں تعین صانعاً تھا)
ترقیم فوادعبدالباقی: 84
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (246)»