حدثنا سريج بن النعمان , حدثنا هشيم , اخبرنا مجالد , عن الشعبي , حدثنا الاشعث بن قيس , قال: قدمت على رسول الله صلى الله عليه وسلم في وفد كندة , فقال لي:" هل لك من ولد؟" , قلت: غلام ولد لي في مخرجي إليك من ابنة جمده , ولوددت ان مكانه شبع القوم , قال: " لا تقولن ذلك , فإن فيهم قرة عين واجرا إذا قبضوا , ثم ولئن قلت ذاك , إنهم لمجبنة محزنة , إنهم لمجبنة محزنة" .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ , حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ , أخبرَنَا مُجَالِدٌ , عَنِ الشَّعْبِيِّ , حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ , قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدِ كِنْدَةَ , فَقَالَ لِي:" هَلْ لَكَ مِنْ وَلَدٍ؟" , قُلْتُ: غُلَامٌ وُلِدَ لِي فِي مَخْرَجِي إِلَيْكَ مِنَ ابْنَةِ جمَدٍّه , وَلَوَدِدْتُ أَنَّ مَكَانَهُ شَبِعَ الْقَوْمُ , قَالَ: " لَا تَقُولَنَّ ذَلِكَ , فَإِنَّ فِيهِمْ قُرَّةَ عَيْنٍ وَأَجْرًا إِذَا قُبِضُوا , ثُمَّ وَلَئِنْ قُلْتَ ذَاكَ , إِنَّهُمْ لَمَجْبَنَةٌ مَحْزَنَةٌ , إِنَّهُمْ لَمَجْبَنَةٌ مَحْزَنَةٌ" .
حضرت اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں کندہ کے وفد کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تمہاری کوئی اولاد ہے؟ میں نے عرض کیا کہ جب میں آپ کی طرف نکل رہا تھا تو بنت جمد سے میرے یہاں ایک بیٹا پیدا ہوا تھا میری تو خواہش تھی کہ اس کی بجائے لوگ ہی سیراب ہوجاتے تو بہت اچھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسے مت کہو کیونکہ اولاد آنکھوں کی ٹھنڈگ ہوتی ہے اور گر فوت ہوجائے تو باعث اجر ہوتی ہے ہاں اگر کچھ کہنا ہی ہے تو یوں کہو کہ اولاد بزدلی کا اور غم کا سبب بن جاتی ہے (یہ جملہ دو مرتبہ فرمایا)
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، مجالد ضعيف
حدثنا زياد بن عبد الله بن الطفيل البكائي , حدثنا منصور , عن شقيق , عن عبد الله بن مسعود , قال: من حلف على يمين صبرا يستحق بها مالا وهو فيها فاجر , لقي الله وهو عليه غضبان , وإن تصديقها لفي القرآن: إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77 إلى آخر الآية , قال وهو يقرؤها: فخرج الاشعث قال: في انزلت هذه الآية: إن رجلا ادعى ركيا لي , فاختصمنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" شاهداك او يمينه" , فقلت: اما إنه إن حلف حلف فاجرا , فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " من حلف على يمين صبرا يستحق بها مالا لقي الله وهو عليه غضبان" .حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الطُّفَيْلِ الْبَكَّائِيُّ , حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ , عَنْ شَقِيقٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ , قَالَ: مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ صَبْرًا يَسْتَحِقُّ بِهَا مَالًا وَهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ , لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ , وَإِنَّ تَصْدِيقَهَا لَفِي الْقُرْآنِ: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا سورة آل عمران آية 77 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ , قَالَ وَهُوَ يَقْرَؤُهَا: فَخَرَجَ الْأَشْعَثُ قَالَ: فِيَّ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: إِنَّ رَجُلًا ادَّعَى رَكِيًّا لِي , فَاخْتَصَمْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" شَاهِدَاكَ أَوْ يَمِينُهُ" , فَقُلْتُ: أَمَا إِنَّهُ إِنْ حَلَفَ حَلَفَ فَاجِرًا , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ صَبْرًا يَسْتَحِقُّ بِهَا مَالًا لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ" .
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ہتھیالے وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا اللہ اس سے ناراض ہوگا یہ سن کر حضرت اشعث رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ یہ ارشاد میرے واقعے میں نازل ہوا تھا جس کی تفصیل یہ ہے کہ میرے اور ایک یہودی کے درمیان کچھ زمین مشترک تھی یہودی میرے حصے کا منکر ہوگا میں اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کیا تمہارے پاس گواہ ہیں؟ میں نے عرض کیا نہیں بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی سے فرمایا کہ تم قسم کھاؤ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ تو قسم کھا کر میرا مال لے جائے گا، اس پر اللہ نے یہ آیت آخر تک نازل فرمائی کہ " جو لوگ اللہ کے وعدے اور اپنی قسم کو معمولی سی قیمت کے عوض بیچ دیتے ہیں۔۔۔۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2416، م: 138، وهذا إسناد حسن
حدثنا وكيع , حدثنا الاعمش , عن ابي وائل , قال: دخل الاشعث بن قيس , فقال: ما يحدثكم ابو عبد الرحمن؟ فاخبروه , فقال اشعث : صدق , في نزلت كان بيني وبين رجل خصومة في ارض , فخاصمته إلى النبي صلى الله عليه وسلم , فقال:" الك بينة؟" , قلت: لا , قال:" فيمينه" , قال: قلت: إذن يحلف , قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من حلف على يمين صبرا ليقتطع بها مال امرئ مسلم وهو فيها فاجر , لقي الله عز وجل وهو عليه غضبان" قال: فنزلت: إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77 .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , عَنْ أَبِي وَائِلٍ , قَالَ: دَخَلَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ , فَقَالَ: مَا يُحَدِّثُكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ فَأَخْبَرُوهُ , فَقَالَ أَشْعَثُ : صَدَقَ , فِيَّ نَزَلَتْ كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ خُصُومَةٌ فِي أَرْضٍ , فَخَاصَمْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" أَلَكَ بَيِّنَةٌ؟" , قُلْتُ: لَا , قَالَ:" فَيَمِينُهُ" , قَالَ: قُلْتُ: إِذَنْ يَحْلِفَ , قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ صَبْرًا لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ وَهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ , لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ" قَالَ: فَنَزَلَتْ: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77 .
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ہتھیالے وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا اللہ اس سے ناراض ہوگا یہ سن کر حضرت اشعث رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ یہ ارشاد میرے واقعے میں نازل ہوا تھا جس کی تفصیل یہ ہے کہ میرے اور ایک یہودی کے درمیان کچھ زمین مشترک تھی یہودی میرے حصے کا منکر ہوگا میں اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کیا تمہارے پاس گواہ ہیں؟ میں نے عرض کیا نہیں بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی سے فرمایا کہ تم قسم کھاؤ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ تو قسم کھا کر میرا مال لے جائے گا، اس پر اللہ نے یہ آیت آخر تک نازل فرمائی کہ " جو لوگ اللہ کے وعدے اور اپنی قسم کو معمولی سی قیمت کے عوض بیچ دیتے ہیں۔۔۔۔
حدثنا وكيع , حدثنا الحارث بن سليمان , عن كردوس , عن الاشعث بن قيس , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من حلف على يمين صبرا ليقتطع بها مال امرئ مسلم وهو فيها كاذب , لقي الله عز وجل وهو اجذم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ كُرْدُوسٍ , عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ صَبْرًا لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ وَهُوَ فِيهَا كَاذِبٌ , لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ أَجْذَمُ" .
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ہتھیالے وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا اللہ اس سے ناراض ہوگا یہ سن کر حضرت اشعث رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ یہ ارشاد میرے واقعے میں نازل ہوا تھا جس کی تفصیل یہ ہے کہ میرے اور ایک یہودی کے درمیان کچھ زمین مشترک تھی یہودی میرے حصے کا منکر ہوگا میں اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کیا تمہارے پاس گواہ ہیں؟ میں نے عرض کیا نہیں بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی سے فرمایا کہ تم قسم کھاؤ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ تو قسم کھا کر میرا مال لے جائے گا، اس پر اللہ نے یہ آیت آخر تک نازل فرمائی کہ " جو لوگ اللہ کے وعدے اور اپنی قسم کو معمولی سی قیمت کے عوض بیچ دیتے ہیں۔۔۔۔
حكم دارالسلام: صحيح لكن بلفظ: لقي الله وهو عليه غضبان، كردوس قد اختلف فيه، وقد انفرد كردوس بهذا اللفظ
حدثنا محمد بن جعفر , حدثنا شعبة , عن سليمان , عن ابي وائل , عن عبد الله , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " من حلف على يمين كاذبا ليقتطع بها مال رجل او قال: اخيه , لقي الله عز وجل وهو عليه غضبان" وانزل تصديق ذلك في القرآن: إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا اولئك لا خلاق لهم في الآخرة إلى عذاب اليم سورة آل عمران آية 77 . قال: فلقيني الاشعث , فقال: ما حدثكم عبد الله اليوم , قال: قلت له: كذا وكذا , قال: في انزلت.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ سُلَيْمَانَ , عَنْ أَبِي وَائِلٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ كَاذِبًا لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ رَجُلٍ أَوْ قَالَ: أَخِيهِ , لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ" وَأُنْزِلَ تَصْدِيقُ ذَلِكَ فِي الْقُرْآنِ: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا أُولَئِكَ لا خَلاقَ لَهُمْ فِي الآخِرَةِ إِلَى عَذَابٌ أَلِيمٌ سورة آل عمران آية 77 . قَالَ: فَلَقِيَنِي الْأَشْعَثُ , فَقَالَ: مَا حَدَّثَكُمْ عَبْدُ اللَّهِ الْيَوْمَ , قَالَ: قُلْتُ لَه: كَذَا وَكَذَا , قَالَ: فِيَّ أُنْزِلَتْ.
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ہتھیالے وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا اللہ اس سے ناراض ہوگا۔ اور اس کی تصدیق میں اللہ نے یہ آیت آخر تک نازل فرمائی کہ " جو لوگ اللہ کے وعدے اور اپنی قسم کو معمولی سی قیمت کے عوض بیچ دیتے ہیں۔۔۔ اس کے بعد حضرت اشعث رضی اللہ عنہ سے میری ملاقات ہوئی تو انہوں نے پوچھا کہ آج حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے تم سے کون سی حدیث بیان کی؟ میں نے انہیں بتادیا وہ کہنے لگے کہ یہ آیت میرے ہی متعلق نازل ہوئی تھی۔
حدثنا بهز , وعفان , قالا: حدثنا حماد بن سلمة , حدثني عقيل بن طلحة , قال عفان في حديثه: اخبرنا عقيل بن طلحة السلمي , عن مسلم بن هيضم , عن الاشعث بن قيس , انه قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في وفد من كندة , قال عفان: لا يروني إلا افضلهم , قال: قلت: يا رسول الله إنا نزعم انك منا , قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نحن بنو النضر بن كنانة لا نقفو امنا , ولا ننتفي من ابينا" . قال: قال الاشعث: فوالله لا اسمع احدا نفى قريشا من النضر بن كنانة إلا جلدته الحد.حَدَّثَنَا بَهْزٌ , وَعَفَّانُ , قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , حَدَّثَنِي عَقِيلُ بْنُ طَلْحَةَ , قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ: أخبرَنَا عَقِيلُ بْنُ طَلْحَةَ السُّلَمِيُّ , عَنْ مُسْلِمِ بْنِ هَيْضَمٍ , عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ , أَنَّهُ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدٍ مِنْ كِنْدَةَ , قَالَ عَفَّانُ: لَا يَرَوْنِي إِلَّا أَفْضَلَهُمْ , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَزْعُمُ أَنَّكْ مِنَّا , قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَحْنُ بَنُو النَّضْرِ بْنُ كِنَانَةَ لَا نَقْفُو أُمَّنَا , وَلَا نَنْتَفِي مِنْ أَبِينَا" . قَالَ: قَالَ الْأَشْعَثُ: فَوَاللَّهِ لَا أَسْمَعُ أَحَدًا نَفَى قُرَيْشًا مِنَ النَّضْرِ بْنِ كِنَانَةَ إِلَّا جَلَدْتُهُ الْحَدَّ.
حضرت اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں ایک وفد کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جو مجھے اپنے میں سے افضل نہیں سمجھتے تھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہمارا خیال ہے کہ آپ کا نسب نامہ ہم لوگوں سے ملتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم لوگ نضر بن کنانہ کی اولاد ہیں ہم اپنی ماں پر تہمت لگاتے ہیں اور نہ ہی اپنے باپ سے اپنے نسب کی نفی کرتے ہیں اس کے بعد حضرت اشعث رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ اگر میرے پاس کوئی ایسا آدمی لایا گیا جو قریش کے نسب کی نضر بن کنانہ سے نفی کرتا ہو تو میں اسے کوڑوں کی سزا دوں گا۔
حضرت اشعث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کا سب سے زیادہ شکر گذار بندہ وہی ہے ہوتا ہے جو لوگوں کا سب سے زیادہ شکریہ ادا کرتا ہے
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف الجهالة عبدالرحمن بن عدي
حدثنا يحيى بن آدم , حدثنا ابو بكر بن عياش , عن عاصم بن ابي النجود , عن شقيق بن سلمة , عن عبد الله بن مسعود , ثلاثة احاديث , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اقتطع مال امرئ مسلم بغير حق , لقي الله عز وجل وهو عليه غضبان" , قال: فجاء الاشعث بن قيس , فقال: ما يحدثكم ابو عبد الرحمن؟ قال: فحدثناه , قال: في كان هذا الحديث خاصمت ابن عم لي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في بئر , كانت لي في يده فجحدني , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بينتك انها بئرك وإلا فيمينه" , قال: قلت: يا رسول الله ما لي بيمينه , وإن تجعلها بيمينه تذهب بئري , إن خصمي امرؤ فاجر , قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اقتطع مال امرئ مسلم بغير حق , لقي الله عز وجل وهو عليه غضبان" , قال: وقرا رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الذين يشترون بعهد الله سورة آل عمران آية 77 .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ , عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ , ثَلَاثَةَ أَحَادِيثَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ اقْتَطَعَ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِغَيْرِ حَقٍّ , لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ" , قَالَ: فَجَاءَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ , فَقَالَ: مَا يُحَدِّثُكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ قَالَ: فَحَدَّثْنَاهُ , قَالَ: فِيَّ كَانَ هَذَا الْحَدِيثُ خَاصَمْتُ ابْنَ عَمٍّ لِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بِئْرٍ , كَانَتْ لِي فِي يَدِهِ فَجَحَدَنِي , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيِّنَتُكَ أَنَّهَا بِئْرُكَ وَإِلَّا فَيَمِينُهُ" , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لِي بِيَمِينِهِ , وَإِنْ تَجْعَلْهَا بِيَمِينِهِ تَذْهَبْ بِئْرِي , إِنَّ خَصْمِي امْرُؤٌ فَاجِرٌ , قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ اقْتَطَعَ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِغَيْرِ حَقٍّ , لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ" , قَالَ: وَقَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ سورة آل عمران آية 77 .
شفیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ہمیں تین حدیثیں سنائیں ان میں سے ایک یہ بھی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ہتھیالے وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا اللہ اس سے ناراض ہوگا، اسی اثناء میں حضرت اشعث رضی اللہ عنہ بھی آگئے وہ کہنے لگے کہ ابو عبدالرحمن نے کون سی حدیثیں بیان کی ہیں؟ ہم نے انہیں بتادیا، حضرت اشعث فرمانے لگے کہ یہ ارشاد میرے واقعے میں نازل ہوا تھا جس کی تفصیل یہ ہے کہ میرے اور میرے ایک چچا زاد بھائی کے درمیان کچھ زمین مشترک تھی چچا زاد بھائی میرے حصے کا منکر ہوگا میں اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کیا تمہارے پاس گواہ ہیں؟ میں نے عرض کیا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی سے فرمایا کہ تم قسم کھاؤ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ تو قسم کھا کر میرا مال لے جائے گا، اس پر اللہ نے یہ آیت آخر تک نازل فرمائی کہ " جو لوگ اللہ کے وعدے اور اپنی قسم کو معمولی سی قیمت کے عوض بیچ دیتے ہیں۔۔۔۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2676، م: 138، وهذا إسناد حسن
حدثنا عبد الله بن نمير , حدثنا الحارث بن سليمان , حدثنا كردوس , عن الاشعث بن قيس , ان رجلا من كندة , ورجلا من حضرموت اختصما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في ارض باليمن , فقال الحضرمي: يا رسول الله ارضي اغتصبها هذا وابوه , فقال الكندي: يا رسول الله ارضي ورثتها من ابي! فقال الحضرمي: يا رسول الله استحلفه انه ما يعلم انها ارضي وارض والدي , والذي اغتصبها ابوه , فتهيا الكندي لليمين , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنه لا يقتطع عبد او رجل بيمينه مالا , إلا لقي الله يوم يلقاه وهو اجذم" , فقال الكندي: هي ارضه وارض والده .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ سُلَيْمَانَ , حَدَّثَنَا كُرْدُوسٌ , عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ , أَنَّ رَجُلًا مِنْ كِنْدَةَ , وَرَجُلًا مِنْ حَضْرَمَوْتَ اخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَرْضٍ بِالْيَمَنِ , فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرْضِي اغْتَصَبَهَا هَذَا وَأَبُوهُ , فَقَالَ الْكِنْدِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرْضِي وَرِثْتُهَا مِنْ أَبِي! فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَحْلِفْهُ أَنَّهُ مَا يَعْلَمُ أَنَّهَا أَرْضِي وَأَرْضُ وَالِدِي , وَالَّذِي اغْتَصَبَهَا أَبُوهُ , فَتَهَيَّأَ الْكِنْدِيُّ لِلْيَمِينِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهُ لَا يَقْتَطِعُ عَبْدٌ أَوْ رَجُلٌ بِيَمِينِهِ مَالًا , إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ يَوْمَ يَلْقَاهُ وَهُوَ أَجْذَمُ" , فَقَالَ الْكِنْدِيُّ: هِيَ أَرْضُهُ وَأَرْضُ وَالِدِهِ .
حضرت اشعث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبیلہ کندہ اور حضرموت کا ایک آدمی یمن کی ایک زمین کے بارے میں اپنا جھگڑا لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، حضرمی کہنے لگا یا رسول اللہ! اس نے اور اس کے باپ نے مل کر میری زمین غصب کرلی ہے کندی کہنے لگا یا رسول اللہ! وہ میری زمین ہے جو مجھے وراثت میں اپنے باپ سے ملی ہے، حضرمی کہنے لگا یا رسول اللہ! اس سے اس بات پر قسم لے لیجئے کہ اسے یہ معلوم نہیں کہ یہ میری اور میرے والد کی زمین ہے جسے اس کے باپ نے غصب کیا تھا، کندی قسم کھانے کے لئے تیار ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنی قسم کے ذریعے کوئی مال حاصل کرتا ہے وہ قیامت کے دن اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ وہ جذام میں مبتلا ہوگا یہ سن کر کندی کہنے لگا کہ یہ زمین اسی کی ہے اور اس کے والد کی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة، كردوس قد اختلف فيه، وقد انفرد كردوس بهذا اللفظ