حدثنا سريج بن النعمان , حدثنا هشيم , اخبرنا مجالد , عن الشعبي , حدثنا الاشعث بن قيس , قال: قدمت على رسول الله صلى الله عليه وسلم في وفد كندة , فقال لي:" هل لك من ولد؟" , قلت: غلام ولد لي في مخرجي إليك من ابنة جمده , ولوددت ان مكانه شبع القوم , قال: " لا تقولن ذلك , فإن فيهم قرة عين واجرا إذا قبضوا , ثم ولئن قلت ذاك , إنهم لمجبنة محزنة , إنهم لمجبنة محزنة" .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ , حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ , أخبرَنَا مُجَالِدٌ , عَنِ الشَّعْبِيِّ , حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ , قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدِ كِنْدَةَ , فَقَالَ لِي:" هَلْ لَكَ مِنْ وَلَدٍ؟" , قُلْتُ: غُلَامٌ وُلِدَ لِي فِي مَخْرَجِي إِلَيْكَ مِنَ ابْنَةِ جمَدٍّه , وَلَوَدِدْتُ أَنَّ مَكَانَهُ شَبِعَ الْقَوْمُ , قَالَ: " لَا تَقُولَنَّ ذَلِكَ , فَإِنَّ فِيهِمْ قُرَّةَ عَيْنٍ وَأَجْرًا إِذَا قُبِضُوا , ثُمَّ وَلَئِنْ قُلْتَ ذَاكَ , إِنَّهُمْ لَمَجْبَنَةٌ مَحْزَنَةٌ , إِنَّهُمْ لَمَجْبَنَةٌ مَحْزَنَةٌ" .
حضرت اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں کندہ کے وفد کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تمہاری کوئی اولاد ہے؟ میں نے عرض کیا کہ جب میں آپ کی طرف نکل رہا تھا تو بنت جمد سے میرے یہاں ایک بیٹا پیدا ہوا تھا میری تو خواہش تھی کہ اس کی بجائے لوگ ہی سیراب ہوجاتے تو بہت اچھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسے مت کہو کیونکہ اولاد آنکھوں کی ٹھنڈگ ہوتی ہے اور گر فوت ہوجائے تو باعث اجر ہوتی ہے ہاں اگر کچھ کہنا ہی ہے تو یوں کہو کہ اولاد بزدلی کا اور غم کا سبب بن جاتی ہے (یہ جملہ دو مرتبہ فرمایا)
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، مجالد ضعيف