حدثنا وكيع , حدثنا الحارث بن سليمان , عن كردوس , عن الاشعث بن قيس , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من حلف على يمين صبرا ليقتطع بها مال امرئ مسلم وهو فيها كاذب , لقي الله عز وجل وهو اجذم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ كُرْدُوسٍ , عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ صَبْرًا لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ وَهُوَ فِيهَا كَاذِبٌ , لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ أَجْذَمُ" .
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ہتھیالے وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا اللہ اس سے ناراض ہوگا یہ سن کر حضرت اشعث رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ یہ ارشاد میرے واقعے میں نازل ہوا تھا جس کی تفصیل یہ ہے کہ میرے اور ایک یہودی کے درمیان کچھ زمین مشترک تھی یہودی میرے حصے کا منکر ہوگا میں اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کیا تمہارے پاس گواہ ہیں؟ میں نے عرض کیا نہیں بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی سے فرمایا کہ تم قسم کھاؤ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ تو قسم کھا کر میرا مال لے جائے گا، اس پر اللہ نے یہ آیت آخر تک نازل فرمائی کہ " جو لوگ اللہ کے وعدے اور اپنی قسم کو معمولی سی قیمت کے عوض بیچ دیتے ہیں۔۔۔۔
حكم دارالسلام: صحيح لكن بلفظ: لقي الله وهو عليه غضبان، كردوس قد اختلف فيه، وقد انفرد كردوس بهذا اللفظ