حدثنا وكيع , حدثنا الاعمش , عن ابي وائل , قال: دخل الاشعث بن قيس , فقال: ما يحدثكم ابو عبد الرحمن؟ فاخبروه , فقال اشعث : صدق , في نزلت كان بيني وبين رجل خصومة في ارض , فخاصمته إلى النبي صلى الله عليه وسلم , فقال:" الك بينة؟" , قلت: لا , قال:" فيمينه" , قال: قلت: إذن يحلف , قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من حلف على يمين صبرا ليقتطع بها مال امرئ مسلم وهو فيها فاجر , لقي الله عز وجل وهو عليه غضبان" قال: فنزلت: إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77 .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , عَنْ أَبِي وَائِلٍ , قَالَ: دَخَلَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ , فَقَالَ: مَا يُحَدِّثُكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ فَأَخْبَرُوهُ , فَقَالَ أَشْعَثُ : صَدَقَ , فِيَّ نَزَلَتْ كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ خُصُومَةٌ فِي أَرْضٍ , فَخَاصَمْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" أَلَكَ بَيِّنَةٌ؟" , قُلْتُ: لَا , قَالَ:" فَيَمِينُهُ" , قَالَ: قُلْتُ: إِذَنْ يَحْلِفَ , قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ صَبْرًا لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ وَهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ , لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ" قَالَ: فَنَزَلَتْ: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77 .
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ہتھیالے وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا اللہ اس سے ناراض ہوگا یہ سن کر حضرت اشعث رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ یہ ارشاد میرے واقعے میں نازل ہوا تھا جس کی تفصیل یہ ہے کہ میرے اور ایک یہودی کے درمیان کچھ زمین مشترک تھی یہودی میرے حصے کا منکر ہوگا میں اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کیا تمہارے پاس گواہ ہیں؟ میں نے عرض کیا نہیں بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی سے فرمایا کہ تم قسم کھاؤ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ تو قسم کھا کر میرا مال لے جائے گا، اس پر اللہ نے یہ آیت آخر تک نازل فرمائی کہ " جو لوگ اللہ کے وعدے اور اپنی قسم کو معمولی سی قیمت کے عوض بیچ دیتے ہیں۔۔۔۔