حدثنا يحيى بن آدم , حدثنا ابو بكر بن عياش , عن عاصم بن ابي النجود , عن شقيق بن سلمة , عن عبد الله بن مسعود , ثلاثة احاديث , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اقتطع مال امرئ مسلم بغير حق , لقي الله عز وجل وهو عليه غضبان" , قال: فجاء الاشعث بن قيس , فقال: ما يحدثكم ابو عبد الرحمن؟ قال: فحدثناه , قال: في كان هذا الحديث خاصمت ابن عم لي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في بئر , كانت لي في يده فجحدني , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بينتك انها بئرك وإلا فيمينه" , قال: قلت: يا رسول الله ما لي بيمينه , وإن تجعلها بيمينه تذهب بئري , إن خصمي امرؤ فاجر , قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اقتطع مال امرئ مسلم بغير حق , لقي الله عز وجل وهو عليه غضبان" , قال: وقرا رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الذين يشترون بعهد الله سورة آل عمران آية 77 .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ , عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ , ثَلَاثَةَ أَحَادِيثَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ اقْتَطَعَ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِغَيْرِ حَقٍّ , لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ" , قَالَ: فَجَاءَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ , فَقَالَ: مَا يُحَدِّثُكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ قَالَ: فَحَدَّثْنَاهُ , قَالَ: فِيَّ كَانَ هَذَا الْحَدِيثُ خَاصَمْتُ ابْنَ عَمٍّ لِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بِئْرٍ , كَانَتْ لِي فِي يَدِهِ فَجَحَدَنِي , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيِّنَتُكَ أَنَّهَا بِئْرُكَ وَإِلَّا فَيَمِينُهُ" , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لِي بِيَمِينِهِ , وَإِنْ تَجْعَلْهَا بِيَمِينِهِ تَذْهَبْ بِئْرِي , إِنَّ خَصْمِي امْرُؤٌ فَاجِرٌ , قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ اقْتَطَعَ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِغَيْرِ حَقٍّ , لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ" , قَالَ: وَقَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ سورة آل عمران آية 77 .
شفیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ہمیں تین حدیثیں سنائیں ان میں سے ایک یہ بھی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ہتھیالے وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا اللہ اس سے ناراض ہوگا، اسی اثناء میں حضرت اشعث رضی اللہ عنہ بھی آگئے وہ کہنے لگے کہ ابو عبدالرحمن نے کون سی حدیثیں بیان کی ہیں؟ ہم نے انہیں بتادیا، حضرت اشعث فرمانے لگے کہ یہ ارشاد میرے واقعے میں نازل ہوا تھا جس کی تفصیل یہ ہے کہ میرے اور میرے ایک چچا زاد بھائی کے درمیان کچھ زمین مشترک تھی چچا زاد بھائی میرے حصے کا منکر ہوگا میں اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کیا تمہارے پاس گواہ ہیں؟ میں نے عرض کیا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی سے فرمایا کہ تم قسم کھاؤ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ تو قسم کھا کر میرا مال لے جائے گا، اس پر اللہ نے یہ آیت آخر تک نازل فرمائی کہ " جو لوگ اللہ کے وعدے اور اپنی قسم کو معمولی سی قیمت کے عوض بیچ دیتے ہیں۔۔۔۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2676، م: 138، وهذا إسناد حسن