سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الطهارة
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book of Purification
4. بَابُ: هَلْ يَسْتَاكُ الإِمَامُ بِحَضْرَةِ رَعِيَّتِهِ
باب: کیا حاکم اپنی رعیت کے سامنے مسواک کر سکتا ہے؟
Chapter: Can The Imam Use The Siwak In The Presence Of his Followers?
حدیث نمبر: 4
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، حدثنا يحيى وهو ابن سعيد، قال: حدثنا قرة بن خالد، قال: حدثنا حميد بن هلال، قال: حدثني ابو بردة، عن ابي موسى، قال: اقبلت إلى النبي صلى الله عليه وسلم ومعي رجلان من الاشعريين، احدهما عن يميني والآخر عن يساري ورسول الله صلى الله عليه وسلم يستاك فكلاهما سال العمل قلت: والذي بعثك بالحق نبيا، ما اطلعاني على ما في انفسهما وما شعرت انهما يطلبان العمل، فكاني انظر إلى سواكه تحت شفته قلصت، فقال:" إنا لا او لن نستعين على العمل من اراده، ولكن اذهب انت"، فبعثه على اليمن ثم اردفه معاذ بن جبل رضي الله عنهما.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: أَقْبَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي رَجُلَانِ مِنَ الْأَشْعَرِيِّينَ، أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِي وَالْآخَرُ عَنْ يَسَارِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاكُ فَكِلَاهُمَا سَأَلَ الْعَمَلَ قُلْتُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ نَبِيًّا، مَا أَطْلَعَانِي عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمَا وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ، فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى سِوَاكِهِ تَحْتَ شَفَتِهِ قَلَصَتْ، فَقَالَ:" إِنَّا لَا أَوْ لَنْ نَسْتَعِينَ عَلَى الْعَمَلِ مَنْ أَرَادَهُ، وَلَكِنْ اذْهَبْ أَنْتَ"، فَبَعَثَهُ عَلَى الْيَمَنِ ثُمَّ أَرْدَفَهُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا.
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میرے ساتھ قبیلہ اشعر کے دو آدمی تھے، ان میں سے ایک میرے دائیں اور دوسرا میرے بائیں تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کر رہے تھے، تو ان دونوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کام (نوکری) کی درخواست کی ۲؎، میں نے عرض کیا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو نبی برحق بنا کر بھیجا ہے، ان دونوں نے اپنے ارادے سے مجھے آگاہ نہیں کیا تھا، اور نہ ہی مجھے اس کا احساس تھا کہ وہ کام (نوکری) کے طلب گار ہیں، گویا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسواک کو (جو اس وقت آپ کر رہے تھے) آپ کے ہونٹ کے نیچے دیکھ رہا ہوں اور ہونٹ اوپر اٹھا ہوا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم کام پر اس شخص سے مدد نہیں لیتے جو اس کا طلب گار ہو ۳؎، لیکن (اے ابوموسیٰ!) تم جاؤ (یعنی ان دونوں کے بجائے میں تمہیں کام دیتا ہوں)، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو یمن کا ذمہ دار بنا کر بھیجا، پھر معاذ بن جبل رضی اللہ عنہم کو ان کے پیچھے بھیجا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإجارة 1 (2261)، المرتدین 2 (6923) مطولا، الأحکام 7 (7149) 12 (7156) مختصرا، صحیح مسلم/الإمارة 3 (1733)، سنن ابی داود/الأقضیة 3 (3579)، الحدود 1 (4354)، (تحفة الأشراف: 9083)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/393، 409، 411) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎ نسخہ نظامیہ میں «يستاك» کا لفظ ہے، بقیہ تمام نسخوں میں «يستن» کا لفظ موجود ہے۔ ۲؎: یعنی اس بات کی درخواست کی کہ آپ ہمیں عامل بنا دیجئیے یا حکومت کی کوئی ذمہ داری ہمارے سپرد کر دیجئیے۔ ۳؎: کیونکہ اللہ کی توفیق و مدد ایسے شخص کے شامل حال نہیں ہوتی، وہ اپنے نفس کے سپرد کر دیا جاتا ہے، جیسا کہ عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا تھا: «‏‏‏‏لا تسال الإمارة فإنك إن اعطيتها عن مسالة وكلت إليها» ‏‏‏‏ حکومت کا سوال نہ کرنا اس لیے کہ اگر تمہیں مانگنے کے بعد حکومت ملی تو تم اس کے حوالے کر دئیے جاؤ گے (صحیح البخاری: ۷۱۴۶)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.