سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
(أبواب كتاب السنة)
(ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
Chapters: The Book of the Sunnah
36. بَابُ: مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً أَوْ سَيِّئَةً
باب: (دین میں) اچھے یا برے طریقہ کے موجد کا انجام۔
Chapter: One who introduces a good or evil practice
حدیث نمبر: 203
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا عبد الملك بن عمير ، عن المنذر بن جرير ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من سن سنة حسنة فعمل بها، كان له اجرها ومثل اجر من عمل بها لا ينقص من اجورهم شيئا، ومن سن سنة سيئة فعمل بها، كان عليه وزرها ووزر من عمل بها من بعده لا ينقص من اوزارهم شيئا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ الْمُنْذِرِ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً فَعُمِلَ بِهَا، كَانَ لَهُ أَجْرُهَا وَمِثْلُ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا لَا يَنْقُصُ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا، وَمَنْ سَنَّ سُنَّةً سَيِّئَةً فَعُمِلَ بِهَا، كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْئًا".
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی اچھا طریقہ ایجاد کیا اور اس پر لوگوں نے عمل کیا تو اسے اس کے (عمل) کا اجر و ثواب ملے گا، اور اس پر جو لوگ عمل کریں ان کے اجر کے برابر بھی اسے اجر ملتا رہے گا، اس سے ان عمل کرنے والوں کے ثواب میں کوئی کمی نہ ہو گی، اور جس نے کوئی برا طریقہ ایجاد کیا اس پر اور لوگوں نے عمل کیا تو اس کے اوپر اس کا گناہ ہو گا، اور اس پر عمل کرنے والوں کا گناہ بھی اسی پر ہو گا، اور ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہیں ہو گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة 20 (1017)، العلم 6 (2673)، سنن النسائی/الزکاة 64 (2555)، (تحفة الأشراف: 3232)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/العلم 15 (2675)، مسند احمد (4/357، 358، 359، 362)، سنن الدارمی/المقدمة 44 (529) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث یہاں مختصر ہے، پوری حدیث صحیح مسلم کتاب الزکاۃ میں ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ «من سن في الإسلام» کے معنی یہ نہیں کہ دین میں نئی نئی بدعتیں نکالی جائیں، اور ان کا نام بدعت حسنہ رکھ دیا جائے، شریعت میں کوئی بدعت سنت حسنہ نہیں ہوتی، حدیث کا معنی یہ ہے کہ جو چیز اصول اسلام سے ثابت ہو، اور کسی وجہ سے اس کی طرف لوگوں کی توجہ نہ ہو، اور کوئی شخص اس کو جاری کرے تو جو لوگ اس کو دیکھ کر اس سنت پر عمل کریں گے ان کے ثواب میں کمی کیے بغیر ان کے برابر اس کو ثواب ملے گا، کیونکہ حدیث میں مذکور ہے کہ ایک شخص ایک تھیلا بھر کر امداد میں سامان لایا، جن کو دیکھ کر دوسرے لوگوں کو بھی رغبت ہوئی، اور وہ بھی زیادہ سے زیادہ امداد لے کر آئے، تب آپ ﷺ نے یہ فرمایا۔

It was narrated from Mundhir bin Jarir that his father said: "The Messenger of Allah said: 'Whoever introduces a good practice that is followed, he will receive its reward and a reward equivalent to that of those who follow it, without that detracting from their reward in their slightest. And whoever introduces a bad practice that is followed, he will receive its sin and a burden of sin equivalent to that of those who follow it, without that detracting from their burden in the slightest.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 204
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثني اب ، حدثني ابي ، عن ايوب ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فحث عليه، فقال: رجل عندي كذا وكذا، قال: فما بقي في المجلس رجل إلا تصدق عليه بما قل او كثر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من استن خيرا فاستن به كان له اجره كاملا، ومن اجور من استن به، ولا ينقص من اجورهم شيئا، ومن استن سنة سيئة فاستن به فعليه وزره كاملا، ومن اوزار الذين استن به، ولا ينقص من اوزارهم شيئا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنِي أَبِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَثَّ عَلَيْهِ، فَقَالَ: رَجُلٌ عِنْدِي كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَمَا بَقِيَ فِي الْمَجْلِسِ رَجُلٌ إِلَّا تَصَدَّقَ عَلَيْهِ بِمَا قَلَّ أَوْ كَثُرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اسْتَنَّ خَيْرًا فَاسْتُنَّ بِهِ كَانَ لَهُ أَجْرُهُ كَامِلًا، وَمِنْ أُجُورِ مَنِ اسْتَنَّ بِهِ، وَلَا يَنْقُصُ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا، وَمَنِ اسْتَنَّ سُنَّةً سَيِّئَةً فَاسْتُنَّ بِهِ فَعَلَيْهِ وِزْرُهُ كَامِلًا، وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِينَ اسْتَنَّ بِهِ، وَلَا يَنْقُصُ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْئًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اس پر صدقہ و خیرات کرنے کی ترغیب دلائی، ایک صحابی نے کہا: میرے پاس اتنا اتنا مال ہے، راوی کہتے ہیں: اس مجلس میں جو بھی تھا اس نے تھوڑا یا زیادہ ضرور اس پر صدقہ کیا، تو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے کوئی اچھی سنت جاری کی اور لوگوں نے اس پر عمل کیا تو اسے اس کے عمل کا پورا ثواب ملے گا، اور ان لوگوں کا ثواب بھی اس کو ملے گا جو اس سنت پر چلے، ان کے ثوابوں میں کوئی کمی بھی نہ کی جائے گی، اور جس نے کوئی غلط طریقہ جاری کیا، اور لوگوں نے اس پر عمل کیا، تو اس پر اس کا پورا گناہ ہو گا، اور ان لوگوں کا گناہ بھی اس پر ہو گا جنہوں نے اس غلط طریقہ پر عمل کیا، اور اس سے عمل کرنے والوں کے گناہوں میں کچھ بھی کمی نہ ہو گی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14443، ومصباح الزجاجة: 74)، مسند احمد (2/520) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Hurairah said: "A man came to the Prophet, who encouraged the people to give charity to him. A man said: 'I have such and such,' and there was no one left in that gathering who did not give him something in charity, to a greater or lesser extent. The Messenger of Allah said: 'Whoever initiates a good practice that is followed, he will receive a perfect reward for that, and a reward equivalent to that of those who follow it, without that detracting from their reward in the slightest. And whoever introduces a bad practice that is followed, he will receive the complete burden of sin for that, and a burden of sin equivalent to that of those who follow it without that detracting from their burden in the slightest.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 205
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عيسى بن حماد المصري ، حدثنا الليث بن سعد ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن سعد بن سنان ، عن انس بن مالك ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال:" ايما داع دعا إلى ضلالة فاتبع، فإن له مثل اوزار من اتبعه، ولا ينقص من اوزارهم شيئا، وايما داع دعا إلى هدى فاتبع، فإن له مثل اجور من اتبعه، ولا ينقص من اجورهم شيئا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سِنَانٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" أَيُّمَا دَاعٍ دَعَا إِلَى ضَلَالَةٍ فَاتُّبِعَ، فَإِنَّ لَهُ مِثْلَ أَوْزَارِ مَنِ اتَّبَعَهُ، وَلَا يَنْقُصُ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْئًا، وَأَيُّمَا دَاعٍ دَعَا إِلَى هُدًى فَاتُّبِعَ، فَإِنَّ لَهُ مِثْلَ أُجُورِ مَنِ اتَّبَعَهُ، وَلَا يَنْقُصُ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے لوگوں کو کسی گمراہی کی طرف بلایا، اور لوگ اس کے پیچھے ہو لیے تو اسے بھی اتنا ہی گناہ ہو گا جتنا اس کی پیروی کرنے والوں کو ہو گا، اور اس سے ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہ ہو گی، اور جس نے ہدایت کی طرف بلایا اور لوگ اس کے ساتھ ہو گئے، تو اسے بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا اس کی پیروی کرنے والے کو اور اس سے اس کے ثواب میں کوئی کمی نہ ہو گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 851، ومصباح الزجاجة: 75)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/تفسیر القرآن 38 (3228)، سنن الدارمی/المقدمة 44 (530) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں سعد بن سنان ضعیف ہیں، لیکن اگلی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

وضاحت:
۱؎: شرک و بدعت، شرع میں حرام و ناجائز چیزیں اور فسق و فجور کی ساری باتیں گمراہی میں داخل ہیں کہ اس کی طرف دعوت دینے والے پر اس کے متبعین کا بھی عذاب ہو گا، اور خود وہ اپنے گناہوں کی سزا بھی پائے گا، اور ہدایت میں توحید و اتباع سنت اور ساری سنن و واجبات و فرائض داخل ہیں، اس کی طرف دعوت دینے والے کو ان باتوں کے ماننے والوں کا ثواب ملے گا، اور خود اس کے اپنے اعمال حسنہ کا ثواب، اس لئے داعی الی اللہ کے لئے جہاں یہ اور اس طرح کی حدیث میں فضیلت ہے وہاں علمائے سوء اور دعاۃ باطل کے لئے سخت تنبیہ بھی۔

It was narrated from Anas bin Malik that: The Messenger of Allah said: "Every caller who invites people to misguidance and is followed, will have a burden of sin equal to that of those who follow him, without that detracting from their burden in the slightest. And every caller who invites people to true guidance and is followed, will have a reward equal to that of those who follow him, without that detracting from their reward in the slightest.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 206
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مروان محمد بن عثمان العثماني ، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من دعا إلى هدى كان له من الاجر مثل اجور من اتبعه، لا ينقص ذلك من اجورهم شيئا، ومن دعا إلى ضلالة فعليه من الإثم مثل آثام من اتبعه، لا ينقص ذلك من آثامهم شيئا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ دَعَا إِلَى هُدًى كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلُ أُجُورِ مَنِ اتَّبَعَهُ، لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا، وَمَنْ دَعَا إِلَى ضَلَالَةٍ فَعَلَيْهِ مِنَ الْإِثْمِ مِثْلُ آثَامِ مَنِ اتَّبَعَهُ، لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنَ آثَامِهِمْ شَيْئًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی ہدایت کی طرف بلائے تو اسے بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا اس شخص کو ملے گا جس نے اس کی اتباع کی، اور اس سے ان کے ثواب میں کوئی کمی نہ ہو گی، اور جو کسی گمراہی کی طرف بلائے تو اسے بھی اتنا ہی گناہ ہو گا جتنا اس کی اتباع کرنے والوں کو ہو گا، اور اس سے ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہ ہو گی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14039)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/العلم 6 (2674)، سنن ابی داود/السنة 7 (4609)، سنن الترمذی/العلم 15 (2675)، سنن الدارمی/المقدمة 44 (2674)، مسند احمد (2/397) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that: The Messenger of Allah said: "Whoever calls people to true guidance, will have a reward equal to that of those who follow him, without that detracting from their reward in the slightest. And whoever calls people to misguidance, will have a (burden of) sin equal to that of those who follow him, without that detracting from their sins in the slightest.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 207
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا ابو نعيم ، حدثنا إسرائيل ، عن الحكم ، عن ابي جحيفة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من سن سنة حسنة فعمل بها بعده، كان له اجرها، ومثل اجورهم من غير ان ينقص من اجورهم شيئا، ومن سن سنة سيئة فعمل بها بعده، كان عليه وزره، ومثل اوزارهم من غير ان ينقص من اوزارهم شيئا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً فَعُمِلَ بِهَا بَعْدَهُ، كَانَ لَهُ أَجْرُهَا، وَمِثْلُ أُجُورِهِمْ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا، وَمَنْ سَنَّ سُنَّةً سَيِّئَةً فَعُمِلَ بِهَا بَعْدَهُ، كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهُ، وَمِثْلُ أَوْزَارِهِمْ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْئًا".
ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے کوئی اچھی سنت جاری کی اور اس کے بعد لوگوں نے اس پر عمل کیا تو اسے اس کا اجر ملے گا، اور عمل کرنے والوں کے برابر بھی اجر ملے گا، اور عمل کرنے والوں کے ثواب سے کچھ بھی کمی نہ ہو گی، اور جس نے کوئی غلط طریقہ جاری کیا، اور اس کے بعد اس پر لوگوں نے عمل کیا تو اس پر اس کا گناہ ہو گا، اور عمل کرنے والوں کے مثل بھی گناہ ہو گا، اس سے عمل کرنے والوں کے گناہوں میں کچھ بھی کمی نہ ہو گی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11800، ومصباح الزجاجة: 76) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں اسماعیل بن خلیفہ ابو اسرائیل الملائی ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، انہیں شواہد میں سے جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کی صحیح مسلم کی حدیث ہے، ملاحظہ ہو: 4/2059)

It was narrated that Abu Juhaifah said: "The Messenger of Allah said: 'Whoever introduces a good practice that is followed after him, will have a reward for that and the equivalent of their reward, without that detracting from their reward in the slightest. Whoever introduces an evil practice that is followed after him, will bear the burden of sin for that and the equivalent of their burden of sin, without that detracting from their burden in the slightest.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 208
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو معاوية ، عن ليث ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من داع يدعو إلى شيء، إلا وقف يوم القيامة لازما لدعوته ما دعا إليه، وإن دعا رجل رجلا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ دَاعٍ يَدْعُو إِلَى شَيْءٍ، إِلَّا وُقِفَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَازِمًا لِدَعْوَتِهِ مَا دَعَا إِلَيْهِ، وَإِنْ دَعَا رَجُلٌ رَجُلًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی بھی کسی چیز کی طرف بلاتا ہے، قیامت کے دن اس حال میں کھڑا کیا جائے گا کہ وہ اپنی دعوت کو لازم پکڑے ہو گا، چاہے کسی ایک شخص نے ایک ہی شخص کو بلایا ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12221، ومصباح الزجاجة: 77) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں لیث بن أبی سلیم ضعیف راوی ہیں)

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah said: 'There is no caller who invites people to a thing but on the Day of Resurrection he will be made to stand next to that to which he called others, even if he only called one another person.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.