سنن ابن ماجه
(أبواب كتاب السنة)
(ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
36. بَابُ : مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً أَوْ سَيِّئَةً
باب: (دین میں) اچھے یا برے طریقہ کے موجد کا انجام۔
حدیث نمبر: 204
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنِي أَبِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَثَّ عَلَيْهِ، فَقَالَ: رَجُلٌ عِنْدِي كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَمَا بَقِيَ فِي الْمَجْلِسِ رَجُلٌ إِلَّا تَصَدَّقَ عَلَيْهِ بِمَا قَلَّ أَوْ كَثُرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اسْتَنَّ خَيْرًا فَاسْتُنَّ بِهِ كَانَ لَهُ أَجْرُهُ كَامِلًا، وَمِنْ أُجُورِ مَنِ اسْتَنَّ بِهِ، وَلَا يَنْقُصُ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا، وَمَنِ اسْتَنَّ سُنَّةً سَيِّئَةً فَاسْتُنَّ بِهِ فَعَلَيْهِ وِزْرُهُ كَامِلًا، وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِينَ اسْتَنَّ بِهِ، وَلَا يَنْقُصُ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْئًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اس پر صدقہ و خیرات کرنے کی ترغیب دلائی، ایک صحابی نے کہا: میرے پاس اتنا اتنا مال ہے، راوی کہتے ہیں: اس مجلس میں جو بھی تھا اس نے تھوڑا یا زیادہ ضرور اس پر صدقہ کیا، تو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے کوئی اچھی سنت جاری کی اور لوگوں نے اس پر عمل کیا تو اسے اس کے عمل کا پورا ثواب ملے گا، اور ان لوگوں کا ثواب بھی اس کو ملے گا جو اس سنت پر چلے، ان کے ثوابوں میں کوئی کمی بھی نہ کی جائے گی، اور جس نے کوئی غلط طریقہ جاری کیا، اور لوگوں نے اس پر عمل کیا، تو اس پر اس کا پورا گناہ ہو گا، اور ان لوگوں کا گناہ بھی اس پر ہو گا جنہوں نے اس غلط طریقہ پر عمل کیا، اور اس سے عمل کرنے والوں کے گناہوں میں کچھ بھی کمی نہ ہو گی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14443، ومصباح الزجاجة: 74)، مسند احمد (2/520) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح