كِتَاب الْخَاتَمِ کتاب: انگوٹھیوں سے متعلق احکام و مسائل 1. باب مَا جَاءَ فِي اتِّخَاذِ الْخَاتَمِ باب: انگوٹھی بنانے کا بیان۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض شاہان عجم کو خط لکھنے کا ارادہ فرمایا تو آپ سے عرض کیا گیا کہ وہ ایسے خطوط کو جو بغیر مہر کے ہوں نہیں پڑھتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی اور اس میں «محمد رسول الله» کندہ کرایا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 47 (5868)،50 (5872)، 52 (5875)، 54 (5877)، (تحفة الأشراف: 1163، 1185، 1256، 1368)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/اللباس 12 (2092)، سنن الترمذی/اللباس 14 (1739)، الشمائل 11 (92)، الاستئذان (2718)، سنن النسائی/الزینة سنن ابن ماجہ/اللباس 39 (3641)، 41 (3645)، مسند احمد (3/161، 170، 181، 198، 209، 223) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
اس سند سے بھی انس سے عیسیٰ بن یونس کی روایت کے ہم معنی حدیث مروی ہے، اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ پھر یہ انگوٹھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک آپ کے ہاتھ میں رہی پھر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ ان کی وفات ہو گئی، پھر عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ وہ بھی وفات پا گئے، پھر عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی وہ ایک کنویں کے پاس تھے کہ اسی دوران انگوٹھی کنویں میں گر گئی، انہوں نے حکم دیا تو اس کا سارا پانی نکالا گیا لیکن وہ اسے پا نہیں سکے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 1185) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی، اس کا نگینہ حبشی تھا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ اللباس 47 (5868)، صحیح مسلم/ اللباس 12 (2012)، سنن الترمذی/ اللباس 14 (1739)، سنن النسائی/ الزینة 45 (5199)، سنن ابن ماجہ/ اللباس 39 (3641)، 41 (3646)، (تحفة الأشراف: 1554)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/209، 225) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری انگوٹھی چاندی کی تھی، اس کا نگینہ بھی چاندی کا تھا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/اللباس 15 (1740)، الشمائل 11 (84)، سنن النسائی/الزینة 45 (5203)، سنن ابن ماجہ/اللباس 39 (3641)، (تحفة الأشراف: 662)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/اللباس 48 (5870) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنائی، اس کے نگینہ کو اپنی ہتھیلی کے پیٹ کی جانب رکھا اور اس میں «محمد رسول الله» کندہ کرایا، تو لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوا لیں، جب آپ نے انہیں سونے کی انگوٹھیاں پہنے دیکھا تو اسے پھینک دیا، اور فرمایا: ”اب میں کبھی اسے نہیں پہنوں گا“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی جس میں «محمد رسول الله» کندہ کرایا، پھر آپ کے بعد وہی انگوٹھی ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پہنی، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نے پھر ان کے بعد عثمان رضی اللہ عنہ نے پہنی یہاں تک کہ وہ بئراریس میں گر پڑی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عثمان سے لوگوں کا اختلاف اس وقت تک نہیں ہوا جب تک انگوٹھی ان کے ہاتھ میں رہی (جب وہ گر گئی تو پھر اختلافات اور فتنے رونما ہونے شروع ہو گئے)۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 45 (5866)، الأیمان والنذور 6 (6651)، الاعتصام 4 (7298)، (تحفة الأشراف: 7832)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/اللباس 12 (2092)، سنن الترمذی/الشمائل 11 (84)، اللباس 16 (1741)، سنن النسائی/الزینة 45 (5199)، سنن ابن ماجہ/اللباس 39 (3639) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس روایت میں مرفوعاً مروی ہے اس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «محمد رسول الله» کندہ کرایا، اور فرمایا: ”کوئی میری اس انگوٹھی کے طرز پر کندہ نہ کرائے“ پھر راوی نے آگے پوری حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ اللباس 12 (2091)، سنن الترمذی/ الشمائل (101)، سنن النسائی/ الزینة من المجتبی 26 (5290)، سنن ابن ماجہ/ اللباس 39 (3639)، 41 (3645)، (تحفة الأشراف: 7599) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً یہی حدیث مروی ہے، اس میں یہ اضافہ ہے کہ لوگوں نے اسے ڈھونڈا لیکن وہ ملی نہیں، تو عثمان رضی اللہ عنہ نے ایک دوسری انگوٹھی بنوائی، اور اس میں «محمد رسول الله» کندہ کرایا۔ راوی کہتے ہیں: وہ اسی سے مہر لگایا کرتے تھے، یا کہا: اسے پہنا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة 51 (5220)، (تحفة الأشراف: 8450)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/اللباس 46 (5866)، صحیح مسلم/اللباس 12 (5476)، حم(2/22) (ضعیف الإسناد ومنکر المتن)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد منكر المتن
|