كِتَاب الْخَاتَمِ کتاب: انگوٹھیوں سے متعلق احکام و مسائل 7. باب مَا جَاءَ فِي رَبْطِ الأَسْنَانِ بِالذَّهَبِ باب: سونے سے دانت بندھوانے کا بیان۔
عبدالرحمٰن بن طرفہ کہتے ہیں کہ کے دادا عرفجہ بن اسعد کی ناک جنگ کلاب ۱؎ کے دن کاٹ لی گئی، تو انہوں نے چاندی کی ایک ناک بنوائی، انہیں اس کی بدبو محسوس ہوئی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا، تو انہوں نے سونے کی ناک بنوا لی ۲؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/اللباس 31 (1770)، سنن النسائی/الزینة 41 (5164)، (تحفة الأشراف: 8995)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/342، 5/23) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: بصرہ اور کوفہ کے مابین ایک چشمہ کا نام ہے، زمانہ جاہلیت میں یہاں ایک جنگ ہوئی تھی (النہا یۃ لا بن الا ثیر) ۲؎: اگرچہ حدیث میں دانت بندھوانے کا ذکر نہیں ہے، مگر مصنف نے دانت کو ناک پر قیاس کیا کہ جب ناک جو ایک عضو ہے سونے کی بنوانی جائز ہے تو سونے سے دانتوں کا بندھوانا بھی جائز ہو گا، اسی لئے ”دانت بندھوانے کا باب“ باندھا۔ قال الشيخ الألباني: حسن
اس سند سے بھی عرفجہ بن اسعد سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، یزید کہتے ہیں میں نے ابواشہب سے پوچھا: عبدالرحمٰن بن طرفہ نے اپنے دادا عرفجہ کا زمانہ پایا ہے، تو انہوں نے کہا: ہاں (پایا ہے)۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9895) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
اس سند سے بھی اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (4232)، (تحفة الأشراف: 9895) (حسن)»
|