بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا، وہ پتیل کی انگوٹھی پہنے ہوئے تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”کیا بات ہے، میں تجھ سے بتوں کی بدبو محسوس کر رہا ہوں؟“ تو اس نے اپنی انگوٹھی پھینک دی، پھر لوہے کی انگوٹھی پہن کر آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا بات ہے، میں تجھے جہنمیوں کا زیور پہنے ہوئے دیکھتا ہوں؟“ تو اس نے پھر اپنی انگوٹھی پھینک دی، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! پھر کس چیز کی انگوٹھی بنواؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چاندی کی بنواؤ اور اسے ایک مثقال سے کم رکھو ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/اللباس 43 (1785)، سنن النسائی/الزینة 44 (5198)، (تحفة الأشراف: 1982)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/359) (ضعیف)» (ابوطیبہ عبداللہ بن مسلم کثیرالوہم راوی ہیں)
وضاحت: ۱؎: ایک مثقال ساڑھے چار ماشے کا ہوتا ہے اگر اس کے برابر ہو گی تو بھاری اور بد وضع ہو گی یا مردوں کے لئے اس سے زیادہ چاندی کا استعمال درست نہیں۔
Narrated Buraydah ibn al-Hasib: A man came to the Prophet ﷺ and he was wearing a signet-ring of yellow copper. He said to him: How is it that I notice the odour of idols in you? So he threw it away, and came wearing an iron signet ring. He (the Prophet) said: What is it that I see you wearing the adornment of the inhabitants of Hell? So he threw it away. He asked: Messenger of Allah, what material I must use? He said: Make it of silver, but do not weigh it as much as a mithqal, The narrator Muhammad did not say: " Abdullah bin Muslim, " and al-Hasan did not say: "al-Sulami al-Marwazi. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 35 , Number 4211
معیقیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی لوہے کی تھی اس پر چاندی کی پالش تھی کبھی کبھی وہ انگوٹھی میرے ہاتھ میں ہوتی۔ ٍ راوی کہتے ہیں: اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کے امین معیقیب تھے۔
Iyas bin al-Harith bin al-Muaiqib quoting his grandfather said and his grandfather from his mother's side was Abu Dhubab: The signet-ring of the Prophet ﷺ was of iron polished with silver. Sometimes it remained in my possession. Al-Mu'ayqib was in charge of the signet-ring of the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 35 , Number 4212
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا عاصم بن كليب، عن ابي بردة، عن علي رضي الله عنه، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قل اللهم اهدني وسددني واذكر بالهداية هداية الطريق واذكر بالسداد تسديدك السهم، قال: ونهاني ان اضع الخاتم في هذه او في هذه للسبابة والوسطى شك عاصم، ونهاني عن القسية والميثرة"، قال ابو بردة: فقلنا لعلي: ما القسية؟ قال: ثياب تاتينا من الشام، او من مصر مضلعة فيها امثال الاترج، قال: والميثرة شيء كانت تصنعه النساء لبعولتهن. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُلِ اللَّهُمَّ اهْدِنِي وَسَدِّدْنِي وَاذْكُرْ بِالْهِدَايَةِ هِدَايَةَ الطَّرِيقِ وَاذْكُرْ بِالسَّدَادِ تَسْدِيدَكَ السَّهْمَ، قَالَ: وَنَهَانِي أَنْ أَضَعَ الْخَاتَمَ فِي هَذِهِ أَوْ فِي هَذِهِ لِلسَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى شَكَّ عَاصِمٌ، وَنَهَانِي عَنِ الْقَسِّيَّةِ وَالْمِيثَرَةِ"، قَالَ أَبُو بُرْدَةَ: فَقُلْنَا لِعَلِيٍّ: مَا الْقَسِّيَّةُ؟ قَالَ: ثِيَابٌ تَأْتِينَا مِنَ الشَّامِ، أَوْ مِنْ مِصْرَ مُضَلَّعَةٌ فِيهَا أَمْثَالُ الْأُتْرُجِّ، قَالَ: وَالْمِيثَرَةُ شَيْءٌ كَانَتْ تَصْنَعُهُ النِّسَاءُ لِبُعُولَتِهِنَّ.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”کہو: اے اللہ! مجھے ہدایت دے، اور درستگی پر قائم رکھ، اور ہدایت سے سیدھی راہ پر چلنے کی نیت رکھو، درستگی سے تیر کی طرح سیدھا رہنے یعنی سیدھی راہ پر جمے رہنے کی نیت کرو“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع فرمایا کہ انگوٹھی اس انگلی یا اس انگلی میں رکھوں انگشت شہادت یعنی کلمہ کی یا درمیانی انگلی میں (عاصم جو حدیث کے راوی ہیں نے شک کیا ہے) اور مجھے «قسیہ» اور «میثرہ» سے منع فرمایا۔ ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو ہم نے علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: «قسیہ» کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ایک قسم کے کپڑے ہیں جو شام یا مصر سے آتے تھے، ان کی دھاریوں میں ترنج (چکوترہ) بنے ہوئے ہوتے تھے اور «میثرہ» وہ بچھونا (بستر) ہے جسے عورتیں اپنے خاوندوں کے لیے بنایا کرتی تھیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 16 (2087)، سنن الترمذی/اللباس 44 (1786)، سنن النسائی/الزینة 50 (5214)، الزینة من المجتبی 25 (5288، 5289)، سنن ابن ماجہ/اللباس 43 (3648)، (تحفة الأشراف: 10318)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/88، 134، 138) (صحیح)»
Narrated Ali: The Messenger of Allah ﷺ said to me: Say: O Allah, guide me, and set me right. Remember by guidance (hidayah) the showing of the straight path, and remember by setting right (sadad) the setting right of an arrow. Then pointing to the middle finger and the one next to it, he said: He forbade me to wear a signet-ring on this finger of mine or on this (Asim was doubtful). He forbade me to wear qassiyyah (qasi garments) and mitharah. Abu Burdah said: We asked Ali: What is qasiyyah ? He said: These are garments imported to us from Syria or Egypt. They are stripped and marked like citrons. And mitharah was a thing made by women for their husbands.
USC-MSA web (English) Reference: Book 35 , Number 4213