كِتَاب الْعِتْق کتاب: غلاموں کی آزادی سے متعلق احکام و مسائل 7. باب فِيمَنْ مَلَكَ ذَا رَحِمٍ مَحْرَمٍ باب: جو کسی محرم رشتہ دار کا مالک ہو تو کیا کرے؟
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی قرابت دار محرم کا مالک ہو جائے تو وہ (ملکیت میں آتے ہی) آزاد ہو جائے گا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: محمد بن بکر برسانی نے حماد بن سلمہ سے، حماد نے قتادہ اور عاصم سے، انہوں نے حسن سے، حسن نے سمرہ سے، سمرہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کے ہم مثل روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اس حدیث کو حماد بن سلمہ کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کیا ہے اور انہیں اس میں شک ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأحکام 28 (1365)، سنن ابن ماجہ/العتق 5 (2524)، (تحفة الأشراف: 18534، 18469، 185469)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری (4898، 4899)، مسند احمد (5/15، 18، 20) (صحیح)» (متابعات سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ ثقات نے مرفوعاً روایت کرنے میں حماد کی مخالفت کی ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جو کسی قرابت دار محرم کا مالک ہو جائے تو وہ (ملکیت میں آتے ہی) آزاد ہو جائے گا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، وانظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4585، 18469، 18534) (ضعیف)» (سند میں قتادہ و عمر کے درمیان انقطاع ہے، لیکن پچھلی مرفوع سند سے یہ روایت صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف موقوف
حسن کہتے ہیں جو کسی قرابت دار محرم کا مالک ہو جائے تو (وہ ملکیت میں آتے ہی) آزاد ہو جائے گا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، وانظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 18534، 18469، 4585) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع
جابر بن زید اور حسن سے بھی اسی کے ہم مثل مروی ہے ابوداؤد کہتے ہیں: سعید حماد (حماد بن سلمہ) سے زیادہ یاد رکھنے والے ہیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، وانظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 18534، 18469، 4585) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مؤلف کا مقصد یہ ہے کہ: حماد نے قتادہ کے واسطے سے اس کو مرفوعاً روایت کیا ہے (جیسا کہ حدیث نمبر:۳۹۴۹ میں ہے) مگر سعید بن ابی عروبہ نے قتادہ کے واسطے سے یا تو عمر رضی اللہ عنہ کے قول سے یا حسن کے قول سے روایت کیا ہے، اور ابن ابی عروبہ حماد کے بالمقابل زیادہ یاد رکھنے والے ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع
|