كِتَاب الْعِتْق کتاب: غلاموں کی آزادی سے متعلق احکام و مسائل 4. باب فِيمَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا لَهُ مِنْ مَمْلُوكٍ باب: جو شخص غلام کا کچھ حصہ آزاد کر دے اس کے حکم کا بیان۔
اسامہ بن عمیر الہذلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے غلام میں سے اپنے حصہ کو آزاد کر دیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کا کوئی شریک نہیں ہے“۔ ابن کثیر نے اپنی روایت میں اضافہ کیا ہے کہ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی آزادی کو نافذ کر دیا۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الکبری العتق 17 (4970)، (تحفة الأشراف: 134)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/74، 75) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک شخص نے کسی غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی آزادی کو نافذ کر دیا اور اس سے اس کے بقیہ قیمت کا تاوان دلایا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشرکة 5 (2492)، 14 (2504)، والعتق 5 (2527)، صحیح مسلم/العتق 1 (1503)، سنن الترمذی/الأحکام 14 (1346)، سنن ابن ماجہ/العتق 7 (2527)، (تحفة الأشراف: 12211)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/255، 347، 426، 468، 472، 531) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قتادہ اس سند سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جس نے کسی ایسے غلام کو جو اس کے اور کسی اور کے درمیان مشترک ہے آزاد کیا تو اس کے ذمہ اس کی مکمل خلاصی ہو گی ۱؎“، یہ ابن سوید کے الفاظ ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12211) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی دوسرے شریک کے حصہ کی قیمت بھی اسی کو ادا کرنی ہو گی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
قتادہ اس سند سے بھی روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی مشترک غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دیا تو وہ غلام اس کے مال سے پورا آزاد ہو گا اگر اس کے پاس مال ہے“۔ اور ابن مثنی نے نضر بن انس کا ذکر نہیں کیا ہے، اور یہ ابن سوید کے الفاظ ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (3934)، (تحفة الأشراف: 1211) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|