كِتَاب الضَّحَايَا کتاب: قربانی کے مسائل 8. باب فِي الشَّاةِ يُضَحَّى بِهَا عَنْ جَمَاعَةٍ باب: ایک بکری کی قربانی کئی آدمیوں کی طرف سے کافی ہے۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں عید الاضحی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید گاہ میں موجود تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے چکے تو منبر سے اترے اور آپ کے پاس ایک مینڈھا لایا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: «بسم الله والله أكبر هذا عني وعمن لم يضح من أمتي» ”اللہ کے نام سے، اللہ سب سے بڑا ہے، یہ میری طرف سے اور میری امت کے ہر اس شخص کی طرف سے ہے جس نے قربانی نہیں کی ہے ۱؎“ کہہ کر اسے اپنے ہاتھ سے ذبح کیا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأضاحي 22 (1521)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 1 (3121)، (تحفة الأشراف: 3099)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الأضاحي 1 (1989)، مسند احمد (3/356، 362) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ا س جملے سے ثابت ہوا کہ مسلم کی جس روایت میں اجمال ہے (یعنی: یہ میری امت کی طرف سے ہے) اس سے مراد امت کے وہ زندہ لوگ ہیں جو عدم استطاعت کے سبب اس سال قربانی نہیں کر سکے تھے نہ کہ مردہ لوگ۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|