كِتَاب الضَّحَايَا کتاب: قربانی کے مسائل 7. باب فِي الْبَقَرِ وَالْجَزُورِ عَنْ كَمْ، تُجْزِئُ باب: گائے بیل اور اونٹ کی قربانی کتنے آدمیوں کی طرف سے کفایت کرتی ہے؟
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں حج تمتع کرتے تو گائے سات آدمیوں کی طرف سے ذبح کرتے تھے، اور اونٹ بھی سات آدمیوں کی طرف سے، ہم سب اس میں شریک ہو جاتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 62 (1318)، سنن النسائی/الضحایا 15 (4398)، (تحفة الأشراف: 2435)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 66 (904)، موطا امام مالک/الضحایا 5 (9) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: سات افراد کی طرف سے اونٹ یا گائے ذبح کرنے کا یہ ضابطہ واصول ہدی کے جانوروں کے لئے ہے، قربانی میں اونٹ دس افراد کی طرف سے بھی جائز ہے، سنن ترمذی میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، قربانی کا وقت آ گیا تو گائے میں ہم سات آدمی شریک ہوئے، اور اونٹ میں دس آدمی، یہ روایت سنن نسائی اور سنن ابن ماجہ میں بھی ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گائے سات کی طرف سے کفایت کرتی ہے اور اونٹ بھی سات کی طرف سے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2474)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/363) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے حدیبیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات آدمیوں کی طرف سے اونٹ نحر کئے، اور گائے بھی سات آدمیوں کی طرف سے ذبح کی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ المناسک 62 (1318)، سنن الترمذی/ الحج 66 (904)، الأضاحی 8 (1502)، سنن ابن ماجہ/ الأضاحی 5 (3132)، (تحفة الأشراف: 2933)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/293) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|