صحيح مسلم
كِتَاب الْآدَابِ
معاشرتی آداب کا بیان
6. باب جَوَازِ قَوْلِهِ لِغَيْرِ ابْنِهِ يَا بُنَيَّ وَاسْتِحْبَابِهِ لِلْمُلاَطَفَةِ:
باب: غیر کے لڑکے کو بیٹا کہنا اور ایسے کلمہ کو مہربانی کے طور پر مستحب ہونا۔
حدیث نمبر: 5624
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي عُمَرَ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قال: مَا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ عَنِ الدَّجَّالِ أَكْثَرَ مِمَّا سَأَلْتُهُ عَنْهُ، فَقَالَ لِي: " أَيْ بُنَيَّ وَمَا يُنْصِبُكَ مِنْهُ إِنَّهُ لَنْ يَضُرَّكَ "، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ مَعَهُ أَنْهَارَ الْمَاءِ، وَجِبَالَ الْخُبْزِ، قَالَ: " هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَلِكَ ".
یزید بن ہارون نے اسماعیل بن ابی خالد سے، انھوں نے قیس بن ابی حازم سے، انھوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دجال کے متعلق جتنے سوالات میں نے کیے اتنے کسی اور نے نہیں کیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا؛"میرے بیٹے!تمھیں اس (دجال) سے کیا بات پریشان کررہی ہے؟تمھیں اس سے ہر گز کوئی نقصان نہ پہنچے گا۔"کہا: میں نے عرض کی: لوگ سمجھتے ہیں کہ اس کے ساتھ پانی کی نہریں اور ر وٹی کے پہاڑ ہوں گے۔"آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کی نسبت زیادہ ذلیل ہے۔"
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مجھ سے زیادہ کسی نے دجال کے بارے میں دریافت نہیں کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بیٹے! تیرے لیے اس سے کون سی چیز دشواری یا مشقت کا باعث ہے؟ وہ تمہیں ہرگز نقصان نہیں پہنچائے گا۔“ میں نے کہا، لوگوں کا خیال ہے، اس کے ساتھ پانی کی نہریں اور روٹیوں کے پہاڑ ہوں گے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اللہ کے نزدیک اسی بناء پر ذلیل ہو گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5624 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5624
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
دجال کے بارے میں تفصیلی روایات کتاب الفتن میں آئیں گی،
اس لیے اس کے بارے میں بحث وہیں ہو گی۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5624
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4073
´فتنہ دجال، عیسیٰ بن مریم اور یاجوج و ماجوج کے ظہور کا بیان۔`
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دجال کے بارے میں جتنے سوالات میں نے کئے ہیں، اتنے کسی اور نے نہیں کئے، (ابن نمیر کی روایت میں یہ الفاظ ہیں «أشد سؤالا مني» یعنی ”مجھ سے زیادہ سوال اور کسی نے نہیں کئے“، آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”تم اس کے بارے میں کیا پوچھتے ہو“؟ میں نے عرض کیا: لوگ کہتے ہیں کہ اس کے ساتھ کھانا اور پانی ہو گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ پر وہ اس سے بھی زیادہ آسان ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4073]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَلِكَ)
کا ایک مفہوم تو یہ ہے جو ترجمے میں اختیار کیا گیا ہے، یعنی دجال اتنا ذلیل ہے کہ اللہ اسے یہ چیزیں عطا نہیں فرمائے گا بلکہ یہ محض ظاہری دھوکا ہو گا۔
اس کا دوسرا مفہوم یہ بھی ممکن ہے کہ جب اللہ کے ہاں ذلیل ہونے کے باوجود اسے بڑے بڑے شعبدے دکھانے کا اختیار دیا گیا ہے تو کھانا اور پانی تو معمولی چیز ہے۔
حافظ ابن حجر عسقلانی نے اس کا ایک مفہوم یہ بھی بیان کیا ہے کہ دجال اتنا ذلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ ان شعبدوں کو اس کی سچائی کا ثبوت نہیں بننے دے گا بلکہ ایسی چیزیں ظاہر فرما دے گا جن سے اس کا جھوٹا ہونا واضح ہو جائے، مثلاً:
اس کے کفر کی واضح علامت (پیشانی پر ” ک، ف، ر“ لکھا ہونا)
، جسے ہر پڑھا لکھا اور ان پڑھ شخص پڑھ لے گا۔ (فتح الباری: 13/ 116)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4073
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:782
782- سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے د جال کے بارے میں کسی نے اتنے سوالات نہیں کیے جتنے میں نے کیے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں اس کے بارے میں دریافت کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ تم اس تک نہیں پہنچ سکو گے (یا تم اس کا زمانہ نہیں پاؤ گے)۔“ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:782]
فائدہ:
صحيح بخاری (7122) میں اس حدیث کے آخر میں اضافہ ہے کہ میں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں: اس کے ساتھ روٹیوں کا پہاڑ اور پانی کی نہر ہو گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”وہ اللہ پر اس سے بھی زیادہ آسان ہے۔“
قیامت کی علامات کبریٰ میں سے ایک علامت فتنہ دجال ہے۔ لفظ دجال دجل سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں: دھوکہ دینا، حق کو چھپانا اور شعبدہ بازی دکھانا۔ قرب قیامت دجال ظاہر ہوگا اور مختلف شعبدے دکھاۓ گا، یہاں تک اپنے آپ کو الٰہ کہنے کا دعوی کرے گا لیکن وہ خود کانا ہوگا۔ اس کی پیشانی پرک ف ر لکھا ہوگا۔ دجال کو سب سے بڑا فتنہ قرار دیتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”لوگو! جب سے اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم کو بسایا ہے بلاشبہ زمین میں دجال کے فتنے سے بڑا فتنہ نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ نے جو بھی نبی بھیجا ہے اس نے اپنی امت کو اس سے خبردار کیا ہے“۔ [سنن ابن ماجه: 4077]
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 782
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7381
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ایک آدمی آیا اور پوچھا،یہ کیسی حدیث ہے،جو آپ بیان کرتے ہیں،آپ کہتے ہیں،کہ فلاں فلاں بات ہونے تک قیامت قائم ہو جائے گی انھوں نے سبحان اللہ!۔یا۔۔۔لاالہ الااللہ۔۔۔یا۔۔۔اس جیسا کوئی کلمہ کہا: (اورکہنے لگے)میں نے پختہ ارادہ کر لیا کہ میں کسی کو کبھی کوئی بات بیان نہیں کروں گا۔ میں نے یہ کہا تھا تم لوگ تھوڑے عرصے بعد بہت بڑا معاملہ دیکھو گے۔بیت اللہ کو جلا دیا جا ئےگا۔اور یہ ہوگا پھر کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میری امت میں دجال نمودار... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:7381]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
يحرق البيت:
بیت اللہ جلایا جائے،
حجاج کی منجنیقوں سے بیت اللہ جل چکا ہے۔
(2)
يبعث الله عيسيٰ ابن مريم:
احادیث صحیحہ کی بنا پر اہل سنت کے نزدیک،
حضرت عیسیٰ علیہ السلام آخری دور میں آسمان سے اتریں گے اور دجال کو قتل کریں گے،
آپ کی شریعت پر عمل پیرا ہوں گے،
بعض معتزلہ اور جہمیہ نے اللہ کے فرمان،
خاتم النبين اور آپ کے قول،
لانبي بعدي،
سے ان احادیث کا انکار کیا ہے،
حالانکہ آیت اور حدیث کا مطلب تو یہ ہے،
میرے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہوگا،
(اور عیسیٰ علیہ السلام آپ کے بعد تو پیدا نہیں ہوئے،
ان کو تو نبوت آپ سے پہلے مل چکی ہے،
آپ کے بعد کسی کو نبوت نہیں ملے گی،
آپ کے بعد آنے والا ہر مدعی نبوت جھوٹا ہوگا۔
(3)
كبد جبل:
پہاڑ کے درمیان،
کیونکہ کسی چیز کا کبد اس کا درمیان ہوتا ہے،
(4)
في خفة الطير،
واحلام السباع،
احلام،
حلم کی جمع ہے،
عقل،
مقصد یہ ہے کہ وہ شروفساد اور خواہشات نفس کے پورا کرنے میں بڑے تیز اور جلد باز ہوں گے اور ایک دوسرے پر ظلم وزیادتی کرنے میں درندہ صفت ہوں گے۔
(5)
اصغي:
جھکانا،
(6)
ليت،
گردن کی جانب،
(7)
دار:
موسلادھار،
بہنے والا،
یعنی رزق وافر ہوگا۔
(8)
يكشف ساق،
اللہ تعالیٰ اپنے پنڈلی ظاہر کرے گا،
اس کی حقیقت اور کیفیت کو جاننا،
اس دنیا میں ممکن نہیں ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7381
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7122
7122. سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: دجال کے متعلق جس قدر میں نے نبی ﷺ سے پوچھا اتنا کسی نے نہیں پوچھا: آپ نے مجھے فرمایا: ”اس سے تمہیں کیا نقصان پہنچے گا؟“ میں نے کہا: لوگ کہتے ہیں: اس کے ساتھ روٹیوں کا پہاڑ اور پانی کی نہر ہوگی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ اللہ پر اس سے بھی زیادہ آسان ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7122]
حدیث حاشیہ:
حضرت مغیرہ بن شعبہ خندق کے دن مسلمان ہوئے۔
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے بڑے کارکن تھے۔
سنہ56ھ میں وفات پائی۔
رضي اللہ عنه و أرضاہ۔
دجال موعود کا آنا برحق ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7122
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7122
7122. سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: دجال کے متعلق جس قدر میں نے نبی ﷺ سے پوچھا اتنا کسی نے نہیں پوچھا: آپ نے مجھے فرمایا: ”اس سے تمہیں کیا نقصان پہنچے گا؟“ میں نے کہا: لوگ کہتے ہیں: اس کے ساتھ روٹیوں کا پہاڑ اور پانی کی نہر ہوگی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ اللہ پر اس سے بھی زیادہ آسان ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7122]
حدیث حاشیہ:
اللہ تعالیٰ کا یہ اصول ہے کہ وہ اپنے مومن بندوں کو مختلف آزمائشوں سے دوچار کر کے ان کا امتحان لیتا ہے۔
ابھی آزمائشوں میں سے ایک فتنہ دجال بھی ہے۔
اسے اللہ تعالیٰ نے بہت قدرت دی ہو گی۔
وہ اپنے ماننے والوں کے لیے ٹھنڈی ہوائیں چلائے گا۔
بارشیں برسائے گا۔
زمین سے پیداوار اور اناج اگائےگا۔
الغرض ان کے لیے وہ خوشحالی کا سامان مہیا کرے گا اور جو لوگ اسے جھوٹا کہیں گے وہ انھیں قحط سالی اور فقرہ و فاقے میں مبتلا کر دے گا۔
اور انھیں اپنے ایک ہاتھ مین موجود آگ میں پھینک دے گا جو در حقیقت جنت ہوگی۔
لیکن یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے اذن سے ہوگا اور اگر اللہ تعالیٰ کی اجازت نہ ہوتو وہ کچھ بھی نہیں کر سکے گا ایک حدیث میں ہے کہ جسے لوگ آگ سمجھیں گے وہ دراصل ٹھنڈا پانی ہو گا۔
(صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3450)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7122