جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ السِّعَايَةِ عَلَى الصَّدَقَةِ زکوٰۃ کی وصولی کے ابواب کا مجموعہ 1622. (67) بَابُ صِفَةِ إِتْيَانِ السَّاعِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِمَا غَلَّ مِنَ الصَّدَقَةِ، وَأَمْرُ الْإِمَامِ بِمُحَاسَبَةِ السَّاعِي إِذَا [238: ب] قَدِمَ مِنْ سِعَايَتِهِ زکوٰۃ کا تحصیل دار جو خیانت کرے گا وہ قیامت کے دن اس مال کو کیسے لیکر حاضر ہوگا، اس کی کیفیت کا بیان اور امام کا تحصیلدار کا محاسبہ کرنے کا حُکم دینے کا بیان جبکہ وہ مال لیکر واپس آئے
سیدنا ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول صلى الله عليه وسلم اللہ نے بنوسلیم کی زکوۃ وصول کرنے کے لئے ازد قبیلے کے ایک شخص کو عامل بنایا جسے ابنِ لتبیہ کہا جاتا ہے۔ پھر جب وہ مال لیکر حاضر ہوا تو آپ نے اُس کا محاسبہ کیا تو اُس نے کہا کہ یہ آپ کا حصّہ ہے اور یہ (میرا) ہدیہ ہے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے ماں باپ کے گھر کیوں نہ بیٹھ گئے حتّیٰ کہ تیرا ہدیہ تیرے پاس آجاتا اگر تم سچّے ہو۔“ پھر ہمیں خطبہ ارشاد فرماتے تو اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: ”اما بعد، میں تم میں سے کسی شخص کو کسی کام کا عامل بناتا ہوں، ان کاموں میں سے کسی کام کا جن کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے مجھے دی ہے تو وہ واپس آتا ہے تو کہتا ہے کہ یہ تمہارا مال ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے۔ وہ شخص اپنے ماں باپ کے گھر میں کیوں نہ بیٹھ گیا حتّیٰ کہ اس کا ہدیہ اس کے پاس آجاتا، اگر وہ سچا ہے۔ اللہ کی قسم، تم میں سے جو شخص بھی بغیر حق کے کوئی چیز لیگا تو وہ قیامت والے دن اس چیز کو اُٹھائے ہوئے اللہ تعالیٰ سے ملاقات کریگا تو میں تم میں سے کسی شخص کو نہ پہچانوں کہ وہ اللّٰہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے کہ اُس نے اونٹ کو اُٹھایا ہو اور وہ بلبلا رہا ہو، یا اُس نے گائے اُٹھا رکھی ہو جو چلّا رہی ہو یا اسکی گردن پر بکری سوار ہو جو ممیا رہی ہو۔“ پھر آپ نے اپنے ہاتھ بلند کیے حتّیٰ کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آگئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ، کیا میں نے تیرا حُکم پہنچا دیا۔“ میری آنکھوں نے یہ منظر دیکھا اور میرے کانوں نے یہ الفاظ سنے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
|