صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ السِّعَايَةِ عَلَى الصَّدَقَةِ
زکوٰۃ کی وصولی کے ابواب کا مجموعہ
1621. ‏(‏66‏)‏ بَابُ التَّغْلِيظِ فِي قَبُولِ الْمُصَدِّقِ الْهَدِيَّةَ مِمَّنْ يَتَوَلَّى السِّعَايَةَ عَلَيْهِمْ
زکوٰۃ کے وصول کنندہ کا لوگوں سے اپنے لئے ہدیہ لینے کی وعید کا بیان
حدیث نمبر: 2339
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، حدثنا الزهري ، اخبرني عروة ، عن ابي حميد الساعدي ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم استعمل رجلا من الازد، يقال له: ابن اللتبية على صدقة، فلما جاء، قال: هذا لكم، وهذا اهدي لي، فخطب رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس، فحمد الله واثنى عليه، ثم قال: " ما بال العامل نبعثه فيجيء، فيقول: هذا لي، وهذا اهدي إلي فهلا جلس في بيت ابيه وبيت امه، فلينظر هل تاتيه هدية ام لا، والذي نفس محمد بيده، لا ياتي احد منكم بشيء إلا طيف به يوم القيامة يحمله على عنقه إن كان بعيرا له رغاء، او بقرة لها خوار، او ثورا له ثوار، وربما قال: يتعر"، قال: ثم رفع يديه حتى راينا عفرتي إبطيه، ثم قال:" اللهم هل بلغت" ثلاثا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلا مِنَ الأَزْدِ، يُقَالُ لَهُ: ابْنُ اللُّتْبِيَّةِ عَلَى صَدَقَةٍ، فَلَمَّا جَاءَ، قَالَ: هَذَا لَكُمْ، وَهَذَا أُهْدِيَ لِي، فَخَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " مَا بَالُ الْعَامِلِ نَبْعَثُهُ فَيَجِيءُ، فَيَقُولُ: هَذَا لِي، وَهَذَا أُهْدِيَ إِلَيَّ فَهَلا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَبَيْتِ أُمِّهِ، فَلْيَنْظُرْ هَلْ تَأْتِيهِ هَدِيَّةٌ أَمْ لا، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لا يَأْتِي أَحَدٌ مِنْكُمْ بِشَيْءٍ إِلا طِيفَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى عُنُقِهِ إِنْ كَانَ بَعِيرًا لَهُ رُغَاءٌ، أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ، أَوْ ثَوْرًا لَهُ ثُوَارٌ، وَرُبَّمَا قَالَ: يَتْعَرُ"، قَالَ: ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْنَا عُفْرَتَيْ إِبْطَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ" ثَلاثًا
سیدنا ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازد قبیلے کے ایک شخص جسے ابن لتبیہ کہا جاتا ہے، کو زکوٰۃ کی وصولی پر مقررکیا۔ پھر جب وہ واپس آیا تو کہنے لگا کہ یہ تمہاری زکوٰۃ ہے اور یہ میرا ہدیہ ہے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا، اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی، پھر فرمایا: اس عامل کا کیا حال ہے جسے ہم بھیجتے ہیں، وہ واپس آتا ہے تو کہتا ہے کہ یہ مال آپ کا ہے اور یہ مال مجھے ہدیہ دیا گیا ہے تو وہ شخص اپنے والدین کے گھر کیوں نہیں بیٹھ جاتا پھر وہ دیکھے کہ اسے ہدیہ ملتا ہے یا نہیں؟ اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے، تم میں سے کوئی بھی ایسا مال لائیگا تو قیامت والے دن وہ شخص اس مال کو اپنی گردن پر رکھے لائیگا۔ اگر اونٹ ہوا تو وہ بلبلا رہا ہوگا اور اگرگائے ہوئی تو وہ ڈکار رہی ہوگی اور اگر بیل ہوا تو وہ آواز نکال رہا ہوگا۔ بعض دفعہ راوی نے ثَوَارٌ کی جگہ تَيْعَرُ کا لفظ بولا (معنی ایک ہی ہے کہ آواز نکالنا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اُٹھائے حتّیٰ کہ ہم نے آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھ لی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ، کیا میں نے تیرا حُکم پہنچا دیا۔ آپ نے یہ کلمات تین بارفرمائے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.