صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
زکوٰۃ کی وصولی کے ابواب کا مجموعہ
1622. ‏(‏67‏)‏ بَابُ صِفَةِ إِتْيَانِ السَّاعِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِمَا غَلَّ مِنَ الصَّدَقَةِ، وَأَمْرُ الْإِمَامِ بِمُحَاسَبَةِ السَّاعِي إِذَا ‏[‏238‏:‏ ب‏]‏ قَدِمَ مِنْ سِعَايَتِهِ
1622. زکوٰۃ کا تحصیل دار جو خیانت کرے گا وہ قیامت کے دن اس مال کو کیسے لیکر حاضر ہوگا، اس کی کیفیت کا بیان اور امام کا تحصیلدار کا محاسبہ کرنے کا حُکم دینے کا بیان جبکہ وہ مال لیکر واپس آئے
حدیث نمبر: 2340
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن العلاء بن كريب ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، عن ابيه ، عن ابي حميد الساعدي ، قال: استعمل رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا من الازد على صدقات بني سليم، يقال له: ابن اللتبية، فلما جاء حاسبه، قال: هذا ما لكم وهذا هدية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فهلا جلست في بيت ابيك وامك حتى تاتيك هديتك إن كنت صادقا"، ثم خطبنا فحمد الله، واثنى عليه، ثم قال:" اما بعد , فإني استعمل الرجل منكم على العمل مما ولانيه الله، فياتي فيقول: هذا ما لكم وهذه هدية لي افلا جلس في بيت ابيه وامه حتى تاتيه هديته إن كان صادقا، والله لا ياخذ احد منكم شيئا بغير حقه، إلا لقي الله يحمله يوم القيامة، فلاعرفن احدا منكم لقي الله يحمل بعيرا له رغاء، او بقرة لها خوار، او شاة تيعر"، ثم رفع يديه حتى رئي بياض إبطيه، ثم يقول:" اللهم هل بلغت بصر عيني، وسمع اذني" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: اسْتَعْمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلا مِنَ الأَزْدِ عَلَى صَدَقَاتِ بَنِي سُلَيْمٍ، يُقَالُ لَهُ: ابْنُ اللُّتْبِيَّةِ، فَلَمَّا جَاءَ حَاسَبَهُ، قَالَ: هَذَا مَا لَكُمْ وَهَذَا هَدِيَّةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَهَلا جَلَسْتَ فِي بَيْتِ أَبِيكَ وَأُمِّكَ حَتَّى تَأْتِيَكَ هَدِيَّتُكَ إِنْ كُنْتَ صَادِقًا"، ثُمَّ خَطَبَنَا فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" أَمَّا بَعْدُ , فَإِنِّي أَسْتَعْمِلُ الرَّجُلَ مِنْكُمْ عَلَى الْعَمَلِ مِمَّا وَلانِيهِ اللَّهُ، فَيَأْتِي فَيَقُولُ: هَذَا مَا لَكُمْ وَهَذِهِ هَدِيَّةٌ لِي أَفَلا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ حَتَّى تَأْتِيَهُ هَدِيَّتُهُ إِنْ كَانَ صَادِقًا، وَاللَّهِ لا يَأْخُذُ أَحَدٌ مِنْكُمْ شَيْئًا بِغَيْرِ حَقِّهِ، إِلا لَقِيَ اللَّهَ يَحْمِلُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَلأَعْرِفَنَّ أَحَدًا مِنْكُمْ لَقِيَ اللَّهَ يَحْمِلُ بَعِيرًا لَهُ رُغَاءٌ، أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ، أَوْ شَاةً تَيْعَرُ"، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رُئِيَ بَيَاضُ إِبْطَيْهِ، ثُمَّ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ بَصَرَ عَيْنِي، وَسَمْعَ أُذُنَيَّ"
سیدنا ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول صلى الله عليه وسلم اللہ نے بنوسلیم کی زکوۃ وصول کرنے کے لئے ازد قبیلے کے ایک شخص کو عامل بنایا جسے ابنِ لتبیہ کہا جاتا ہے۔ پھر جب وہ مال لیکر حاضر ہوا تو آپ نے اُس کا محاسبہ کیا تو اُس نے کہا کہ یہ آپ کا حصّہ ہے اور یہ (میرا) ہدیہ ہے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے ماں باپ کے گھر کیوں نہ بیٹھ گئے حتّیٰ کہ تیرا ہدیہ تیرے پاس آجاتا اگر تم سچّے ہو۔ پھر ہمیں خطبہ ارشاد فرماتے تو اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: اما بعد، میں تم میں سے کسی شخص کو کسی کام کا عامل بناتا ہوں، ان کاموں میں سے کسی کام کا جن کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے مجھے دی ہے تو وہ واپس آتا ہے تو کہتا ہے کہ یہ تمہارا مال ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے۔ وہ شخص اپنے ماں باپ کے گھر میں کیوں نہ بیٹھ گیا حتّیٰ کہ اس کا ہدیہ اس کے پاس آجاتا، اگر وہ سچا ہے۔ اللہ کی قسم، تم میں سے جو شخص بھی بغیر حق کے کوئی چیز لیگا تو وہ قیامت والے دن اس چیز کو اُٹھائے ہوئے اللہ تعالیٰ سے ملاقات کریگا تو میں تم میں سے کسی شخص کو نہ پہچانوں کہ وہ اللّٰہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے کہ اُس نے اونٹ کو اُٹھایا ہو اور وہ بلبلا رہا ہو، یا اُس نے گائے اُٹھا رکھی ہو جو چلّا رہی ہو یا اسکی گردن پر بکری سوار ہو جو ممیا رہی ہو۔ پھر آپ نے اپنے ہاتھ بلند کیے حتّیٰ کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آگئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ، کیا میں نے تیرا حُکم پہنچا دیا۔ میری آنکھوں نے یہ منظر دیکھا اور میرے کانوں نے یہ الفاظ سنے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.