سیدنا ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازد قبیلے کے ایک شخص جسے ابن لتبیہ کہا جاتا ہے، کو زکوٰۃ کی وصولی پر مقررکیا۔ پھر جب وہ واپس آیا تو کہنے لگا کہ یہ تمہاری زکوٰۃ ہے اور یہ میرا ہدیہ ہے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا، اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی، پھر فرمایا: ”اس عامل کا کیا حال ہے جسے ہم بھیجتے ہیں، وہ واپس آتا ہے تو کہتا ہے کہ یہ مال آپ کا ہے اور یہ مال مجھے ہدیہ دیا گیا ہے تو وہ شخص اپنے والدین کے گھر کیوں نہیں بیٹھ جاتا پھر وہ دیکھے کہ اسے ہدیہ ملتا ہے یا نہیں؟ اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے، تم میں سے کوئی بھی ایسا مال لائیگا تو قیامت والے دن وہ شخص اس مال کو اپنی گردن پر رکھے لائیگا۔ اگر اونٹ ہوا تو وہ بلبلا رہا ہوگا اور اگرگائے ہوئی تو وہ ڈکار رہی ہوگی اور اگر بیل ہوا تو وہ آواز نکال رہا ہوگا۔ بعض دفعہ راوی نے ثَوَارٌ کی جگہ تَيْعَرُ کا لفظ بولا (معنی ایک ہی ہے کہ آواز نکالنا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اُٹھائے حتّیٰ کہ ہم نے آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھ لی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ، کیا میں نے تیرا حُکم پہنچا دیا۔“ آپ نے یہ کلمات تین بارفرمائے۔