صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جمعتہ المبارک کی فضیلیت کے ابواب کا مجموعہ
1161.
اس مختصر روایت کی تفصیل بیان کرنے والی روایت کا ذکر جسے میں نے گزشتہ باب میں بیان کیا ہے اور اس دلیل کا بیان کہ جمعہ کے دن مخلوقات کے ڈرنے کی وجہ اُن کا یہ خوف ہے کہ اس دن قیامت قائم نہ ہوجائے کیونکہ قیامت جمعہ کے دن قائم ہوگی
حدیث نمبر: Q1728
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1728
Save to word اعراب
انا الربيع بن سليمان المرادي ، نا عبد الله بن وهب ، قال: واخبرني ابن ابي الزناد ، عن ابيه ، عن موسى بن ابي عثمان ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " سيد الايام يوم الجمعة , فيه خلق آدم , وفيه ادخل الجنة , وفيه اخرج منها , ولا تقوم الساعة إلا يوم الجمعة" . قال ابو بكر: غلطنا في إخراج الحديث ؛ لان هذا مرسل موسى بن ابي عثمان لم يسمع من ابي هريرة , ابوه ابو عثمان التبان، روى عن ابي هريرة اخبارا سمعها منهأنا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمُرَادِيُّ ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَيِّدُ الأَيَّامِ يَوْمُ الْجُمُعَةِ , فِيهِ خُلِقَ آدَمُ , وَفِيهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ , وَفِيهِ أُخْرِجَ مِنْهَا , وَلا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلا يَوْمَ الْجُمُعَةِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: غَلَطْنَا فِي إِخْرَاجِ الْحَدِيثِ ؛ لأَنَّ هَذَا مُرْسَلٌ مُوسَى بْنُ أَبِي عُثْمَانَ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَبُوهُ أَبُو عُثْمَانَ التَّبَّانُ، رَوَى عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَخْبَارًا سَمِعَهَا مِنْهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کا دن باقی تمام دنوں کا سردار ہے - اس دن آدم علیہ السلام پیدا کیے گئے، اس دن جنّت میں داخل کیے گئے اور اسی دن جنّت سے نکالے گئے اور قیامت بھی جمعہ ہی کے دن قائم ہوگی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو روایت کرنے میں ہم سے غلطی ہوئی ہے کیونکہ یہ مرسل روایت ہے جناب موسیٰ بن ابی عثمان نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایات نہیں سنیں۔ جبکہ ان کے والد گرامی جناب ابوعثمان تبان نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنی ہوئی روایات بیان کی ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 1729
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا محمد بن مصعب يعني القرقسائي ، حدثنا الاوزاعي ، عن ابي عمار ، عن عبد الله بن فروخ ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " خير يوم طلعت فيه الشمس يوم الجمعة , فيه خلق آدم , وفيه ادخل الجنة , وفيه اخرج منها , وفيه تقوم الساعة" . قال ابو بكر: قد اختلفوا في هذه اللفظة في قوله:" فيه خلق آدم" إلى قوله:" وفيه تقوم الساعة" , اهو عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم؟ او عن ابي هريرة , عن كعب الاحبار؟ قد خرجت هذه الاخبار في كتاب الكبير من جعل هذا الكلام رواية من ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , ومن جعله عن كعب الاحبار , والقلب إلى رواية من جعل هذا الكلام عن ابي هريرة، عن كعب اميل ؛ لان محمد بن يحيى حدثنا، قال: نا محمد بن يوسف , ثنا الاوزاعي , عن يحيى , عن ابي سلمة، عن ابي هريرة: خير يوم طلعت فيه الشمس يوم الجمعة , فيه خلق آدم , وفيه اسكن الجنة , وفيه اخرج منها , وفيه تقوم الساعة , قال: قلت له: اشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: بل شيء حدثناه كعب. وهكذا رواه ابان بن يزيد العطار , وشيبان بن عبد الرحمن النحوي، عن يحيى بن ابي كثير. قال ابو بكر: واما قوله:" خير يوم طلعت فيه الشمس يوم الجمعة" , فهو عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم لا شك ولا مرية فيه , والزيادة التي بعدها:" فيه خلق آدم" إلى آخره. هذا الذي اختلفوا فيه: فقال بعضهم: عن النبي صلى الله عليه وسلم , وقال بعضهم: عن كعبنا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ يَعْنِي الْقُرْقُسَائِيَّ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ فَرُّوخَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ , فِيهِ خُلِقَ آدَمُ , وَفِيهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ , وَفِيهِ أُخْرِجَ مِنْهَا , وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدِ اخْتَلَفُوا فِي هَذِهِ اللَّفْظَةِ فِي قَوْلِهِ:" فِيهِ خُلِقَ آدَمُ" إِلَى قَوْلِهِ:" وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ" , أَهُوَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ أَوْ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ كَعْبِ الأَحْبَارِ؟ قَدْ خَرَّجْتُ هَذِهِ الأَخْبَارَ فِي كِتَابِ الْكَبِيرِ مَنْ جَعَلَ هَذَا الْكَلامَ رِوَايَةً مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَمَنْ جَعَلَهُ عَنْ كَعْبِ الأَحْبَارِ , وَالْقَلْبُ إِلَى رِوَايَةِ مَنْ جَعَلَ هَذَا الْكَلامَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ كَعْبٍ أَمْيَلُ ؛ لأَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى حَدَّثَنَا، قَالَ: نا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ , ثنا الأَوْزَاعِيُّ , عَنْ يَحْيَى , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ , فِيهِ خُلِقَ آدَمُ , وَفِيهِ أُسْكِنَ الْجَنَّةَ , وَفِيهِ أُخْرِجَ مِنْهَا , وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ , قَالَ: قُلْتُ لَهُ: أَشَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: بَلْ شَيْءٌ حَدَّثَنَاهُ كَعْبٌ. وَهَكَذَا رَوَاهُ أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ , وَشَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّحْوِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَأَمَّا قَوْلُهُ:" خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ" , فَهُوَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لا شَكَّ وَلا مِرْيَةَ فِيهِ , وَالزِّيَادَةُ الَّتِي بَعْدَهَا:" فِيهِ خُلِقَ آدَمُ" إِلَى آخِرِهِ. هَذَا الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ: فَقَالَ بَعْضُهُمْ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَالَ بَعْضُهُمْ: عَنْ كَعْبٍ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کا دن وہ بہترین دن ہے جس میں سورج طلوع ہوا ہے۔ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا اور اسی دن اُنہیں جنّت میں داخل کیا گیا اور اسی دن اُنہیں جنّت سے نکالا گیا اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس روایت کے الفاظ اسی دن آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا سے لیکر اسی دن قیامت قائم ہوگی تک کے الفاظ میں علمائے کرام کا اختلاف ہے کہ کیا یہ الفاظ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیے ہیں یا جناب کعب الاحبار رحمه الله سے روایت کیے ہیں؟ میں نے کتاب الکبیر میں یہ روایات بیان کردی ہیں کہ کن راویوں نے یہ کلام سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے اور کن راویوں نے اسے جناب کعب الا حبار کا کلام بنا کر روایت کیا ہے جبکہ میرا دل ان راویوں کی روایت کی طرف زیادہ مائل ہے جنہوں نے اسے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے جناب کعب رضی اللہ عنہ کے کلام کے طور پر بیان کیا ہے۔ کیونکہ ہمیں جناب محمد بن یحییٰ نے اپنی سند سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوا ہے وہ جمعہ کا دن ہے اسی دن حضرت آدم عليه السلام پیدا ہوئے اور اسی دن اُنہیں جنّت میں بسایا گیا اور اسی دن انہیں وہاں سے نکالا گیا اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔ جناب ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا آپ نے یہ چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ (نہیں) بلکہ یہ چیز ہمیں سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے بیان کی ہے۔ اسی طرح یہ روایت جناب ابان بن یزید عطار اور شیبان بن عبدالرحمان نحوی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے بیان کی ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ حدیث کے یہ الفاظ جمعہ کا دن وہ بہترین دن ہے جس میں سورج طلوع ہوا ہے ـ تو اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ یہ الفاظ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیے ہیں اور اس کے بعد والے الفاظ اسی دن حضرت آدم عليه السلام پیدا کیے گئے سے لیکر آخر تک ـ تو ان میں علمائے کرام کا اختلاف ہے۔ کچھ کے نزدیک یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں اور بعض دوسرے علماء کے نزدیک یہ جناب سیدنا کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.