جماع أَبْوَابِ التَّطَوُّعِ غَيْرَ مَا تَقَدَّمَ ذِكْرُنَا لَهَا نفل نماز کے متعلق غیر مذکور احادیث کے ابواب کا مجموعہ 770. (537) بَابُ صَلَاةِ التَّرْغِيبِ وَالتَّرْهِيبِ ترغیب وترہیب والی نماز کا بیان
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن علایہ سے واپس تشریف لائے حتیٰ کہ جب بنی معاویہ کی مسجد کے پاس سے گزرنے لگے تو اس میں داخل ہو گئے اور دو رکعت نماز ادا کی، اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رب سے بڑی لمبی دعا مانگی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے طرف مڑے اور فرمایا: ”میں نے اپنے رب سے تین دعائیں مانگیں تو اس نے میرے دو دعائیں قبول فرمائیں اور ایک قبول نہیں فرمائی۔ میں نے اپنے رب سے یہ دعا مانگی کہ میری اُمّت کو قحط سالی کے ساتھ ہلاک نہ کرنا، تو میری یہ دعا اللہ تعالیٰ نے قبول کرلی۔ اور میں نے یہ دعا کی کہ میری اُمّت کو غرق کرکے ہلاک نہ کرنا تو اُس نے یہ بھی قبول فرمالی۔ اور میں نے اس سے سوال کیا کہ ان کی باہمی جنگ نہ ہو تو یہ دعا قبول نہیں فرمائی۔“
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلاش کرتے ہوئے باہر نکلا، میں جس شخص کے پاس سے بھی گزرتا، اُس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پو چھتا تو وہ جواب دیتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر پہلے گزرے ہیں۔ حتیٰ کہ میں ایک جگہ سے گزرنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے پایا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کیا حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمّل کرلی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک طویل نماز ادا فرمائی۔ میں نے عرض کی کہ (اللہ کے رسول) میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بڑی طویل نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (پہلے کبھی) اس طرح نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا - آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک میں نے ترغیب و ترہیب والی نماز ادا کی ہے۔ میں نے اللہ تعالیٰ سے تین دعائیں مانگیں تو اُس نے میری دو دعائیں قبول کرلیں اور ایک قبول نہیں فرمائی۔ میں نے اُس سے دعا کی کہ وہ میری اُمّت کو غرق کرکے ہلاک نہ کرے تو میری یہ دعا قبول فرمالی، اور میں نے اُس سے سوال کیا کہ اُن پر اُن کے دشمن کو مسلط نہ کرنا تو اُس نے میری یہ دعا بھی قبول کرلی - اور میں نے یہ دعا مانگی کہ ان کی باہمی خانہ جنگی نہ ہو تو اُس نے میری یہ دعا رد کردی۔“
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
سیدنا عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک نابینا شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر کہنے لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ مجھے عافیت و سلامتی عطا فرما دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم چاہو تو میں دعا مؤخر کر دیتا ہوں (تم صبر کرنا) تو یہ (تمہارے حق میں) بہت بہتر ہے۔ اور اگر تم چاہو تو میں دعا کر دیتا ہوں۔“ جناب ابوموسیٰ کی روایت میں ہے کہ”اُس شخص نے عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرما دیں جناب ابوموسیٰ اور محمد بن بشار کی روایت میں یہ ہے کہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے وضو کرنے کا حُکم دیا۔ جناب بندار کی روایت میں ہے کہ ”اچھی طرح وضو کرنے کا حُکم دیا“ پھر دونوں راویوں نے کہا کہ اور دو رکعت نماز پڑھ کر یہ دعا مانگو۔ «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ إِنِّي تَوَجَّهْتُ بِكَ إِلَى رَبِّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ لِتُقْضَى لِي اللَّهُمَّ فَشَفِّعْهُ فِيَّ» ”اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور میں تیری طرف تیرے نبی محمد نبی رحمت کے ذریعے سے متوجہ ہوتا ہوں، اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے اپنے رب کی طرف توجہ کی، اپنی اس ضرورت و حاجت کے پورا کرانے کے لئے، تاکہ وہ میری یہ حاجت پوری فرما دے۔ اے اللہ، (اپنے نبی کی) سفارش میرے لئے قبول فرما۔“ ابوموسٰی کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ اور اس نے میری سفارش اس کے بارے میں قبول فرمالی۔ فرماتے ہی گویا کہ بعد میں ان الفاظ میں شک ہو گیا ”وَشَفَّعَنِي فِيْهِ“ (اس لئے بعد میں بیان نہیں کرتے تھے۔)
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
|