صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ التَّطَوُّعِ غَيْرَ مَا تَقَدَّمَ ذِكْرُنَا لَهَا
نفل نماز کے متعلق غیر مذکور احادیث کے ابواب کا مجموعہ
770. (537) بَابُ صَلَاةِ التَّرْغِيبِ وَالتَّرْهِيبِ
ترغیب وترہیب والی نماز کا بیان
حدیث نمبر: 1219
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَأَبُو مُوسَى ، قَالا: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، نَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْمَدَنِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَارَةَ بْنَ خُزَيْمَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حُنَيْفٍ : أَنَّ رَجُلا ضَرِيرًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يُعَافِيَنِي، قَالَ:" إِنَّ شِئْتَ أَخَّرْتُ ذَلِكَ، وَهُوَ خَيْرٌ، وَإِنْ شِئْتَ دَعَوْتُ" . قَالَ أَبُو مُوسَى، قَالَ: فَادْعُهُ، وَقَالا: فَأَمَرَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ، قَالَ بُنْدَارٌ: فَيُحْسِنُ، وَقَالا: وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَيَدَعُو بِهَذَا الدُّعَاءِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ، يَا مُحَمَّدُ إِنِّي تَوَجَّهْتُ بِكَ إِلَى رَبِّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ فَتَقْضِي لِي، اللَّهُمَّ شَفِّعْهُ فِيَّ"، زَادَ أَبُو مُوسَى: وَشَفِّعْنِي فِيهِ، قَالَ: ثُمَّ كَأَنَّهُ شَكَّ بَعْدُ فِي: وَشَفِّعْنِي فِيهِ
سیدنا عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک نابینا شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر کہنے لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ مجھے عافیت و سلامتی عطا فرما دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم چاہو تو میں دعا مؤخر کر دیتا ہوں (تم صبر کرنا) تو یہ (تمہارے حق میں) بہت بہتر ہے۔ اور اگر تم چاہو تو میں دعا کر دیتا ہوں۔“ جناب ابوموسیٰ کی روایت میں ہے کہ”اُس شخص نے عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرما دیں جناب ابوموسیٰ اور محمد بن بشار کی روایت میں یہ ہے کہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے وضو کرنے کا حُکم دیا۔ جناب بندار کی روایت میں ہے کہ ”اچھی طرح وضو کرنے کا حُکم دیا“ پھر دونوں راویوں نے کہا کہ اور دو رکعت نماز پڑھ کر یہ دعا مانگو۔ «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ إِنِّي تَوَجَّهْتُ بِكَ إِلَى رَبِّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ لِتُقْضَى لِي اللَّهُمَّ فَشَفِّعْهُ فِيَّ» ”اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور میں تیری طرف تیرے نبی محمد نبی رحمت کے ذریعے سے متوجہ ہوتا ہوں، اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے اپنے رب کی طرف توجہ کی، اپنی اس ضرورت و حاجت کے پورا کرانے کے لئے، تاکہ وہ میری یہ حاجت پوری فرما دے۔ اے اللہ، (اپنے نبی کی) سفارش میرے لئے قبول فرما۔“ ابوموسٰی کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ اور اس نے میری سفارش اس کے بارے میں قبول فرمالی۔ فرماتے ہی گویا کہ بعد میں ان الفاظ میں شک ہو گیا ”وَشَفَّعَنِي فِيْهِ“ (اس لئے بعد میں بیان نہیں کرتے تھے۔)
تخریج الحدیث: اسناده صحيح