جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْفَرِيضَةِ فِي السَّفَرِ سفر میں فرض نماز کی ادائیگی کے ابواب کا مجموعہ 620. (387) بَابُ الْجَمْعِ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فِي وَقْتِ الْعَصْرِ، وَبَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ فِي وَقْتِ الْعِشَاءِ نماز ظہر اور عصر کو عصر کے وقت میں اور نماز مغرب اور عشاء کو عشاء کے وقت میں جمع کرنے کا بیان
جناب ابن شہاب، سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے علی بن حسین کی حدیث کی طرح روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب دن کے وقت جلدی سفر کرنا ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر اور عصر کو جمع کر لیتے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت سفر کرنے کا ارادہ کرتے تو نماز مغرب اور عشاء کو جمع کر کے ادا کر لیتے - آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز کو عصر کے پہلے وقت تک مؤخر کر لیتے پھر دونوں کو جمع کر لیتے، اور مغرب کی نمازکو مئوخرکر کے شفق غائب ہونے پر مغرب و عشاء کو جمع کر کے اداکر لیتے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حضرت نافع بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما، حفص بن عاصم اور مساحق بن عمرو کے ساتھ تھا، تو سورج غروب ہو گیا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کی گئی کہ نماز ادا کر لیں، تو وہ چلتے رہے (اور سفر جاری رکھا)۔ ان سے پھر عرض کی گئی کہ نماز پڑھ لیں، تو اُنہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب سفر میں جلدی ہوتی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس نماز کو مؤخر کر لیتے تھے اور میرا ارادہ بھی اسے تاخیر سے پڑھنے کا ہے۔ کہتے ہیں کہ لہٰذا ہم آدھی رات یا آدھی کے قریب چلتے رہے، پھر وہ سواری سے اُترے اور نماز پڑھی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس حدیث اور ابن شہاب کی سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث سے واضح اور ثابت ہو گیا کہ نماز ظہر اور عصر کو عصر کے وقت میں جمع کرنا اور نماز مغرب و عشاء کو عشاء کے وقت میں سورج کی سرخی غائب ہونے کے بعد جمع کر کے پڑھنا جائز ہے۔ نہ کہ اس طریقے سے جمع کرنا جیسا کہ بعض عراقی فقہا نے کہا ہے کہ نماز ظہر و عصر کو جمع کرنے کا طریقہ یہ کہ ظہر کو اس کے آخری وقت میں ادا کرے اور عصر کو اس کے ابتدائی وقت میں ادا کرے۔ اور نماز مغرب کو اس کے آخری وقت میں شفق غائب ہونے سے پہلے پڑھے اور ان کے نزدیک سفرو حضر میں دو نمازوں کو جمع کر کے اس طریقے کے مطابق ادا کرنا جائز ہے کیونکہ ان کے نزدیک مقیم شخص کے لئے جائز ہے کہ ساری نمازیں اگر چاہے تا ان کے آخری وقت میں ادا کر لے اور اگر چاہے تو ان کے اول وقت میں ادا کرلے۔
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
|