جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْفَرِيضَةِ فِي السَّفَرِ سفر میں فرض نماز کی ادائیگی کے ابواب کا مجموعہ 614. (381) بَابُ إِبَاحَةِ قَصْرِ الْمُسَافِرِ الصَّلَاةَ فِي الْمُدُنِ إِذَا قَدِمَهَا، مَا لَمْ يَنْوِ مَقَامًا يُوجِبُ إِتْمَامَ الصَّلَاةِ مسافر کے کسی شہر میں آکر نماز قصر کرنے کا بیان، جب تک وہ اتنے دن قیام کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو کہ جس میں مکمّل نماز پڑھنا واجب ہو جاتا ہے
جناب موسیٰ رحمه الله سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ ”مکّہ مکرّمہ میں نماز کیسے ادا کروں جبکہ میں نے جماعت کے ساتھ نماز نہ پڑھی ہو؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت کے مطابق دو رکعتیں پڑھو۔ بندار کہتے ہیں کہ میں نے قتادہ کو سنا، وہ حضرت موسیٰ بن سلمہ سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال کیا۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک یہ روایت دلالت کرتی ہے کہ جب مسافر (مقیم) امام کے ساتھ نماز پڑھے تو اُسے مکمل نماز پڑھنی چاہیے۔ جناب طاؤس نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس مسافر کے بارے میں پوچھا جو مقیم امام کے پیچھے نماز پڑھتا ہے تو اُنہوں نے فرمایا کہ اُسے امام ہی کی طرح نماز پڑھنی چاہیے۔ (یعنی اگرامام قصر کرے تو وہ بھی قصر کرے، اگر امام مکمّل نماز پڑھے تو وہ بھی مکمّل نماز پڑھے) ہم لیث بن ابی سلیم کی روایت سے دلیل نہیں لیتے مگر جناب قتادہ کی موسٰی بن سلمہ سے روایت، سلیمان التیمی کی طاؤس سے روایت کر دہ حدیث کے خلاف دلیل ہے کہ وہ مسافر جو مقیم امام کے پیچھے نماز پڑھے تو وہ اگر چاہے تو دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دے اور اگر چاہے تو مکمل ادا کر لے۔
تخریج الحدیث:
امام صاحب، بندرا کی سند سے سلیمان التیمی کی طا ؤس سے روایت بیان کرتے ہیں۔ (جس کے الفاظ اور ذکر ہوئے ہیں۔)
تخریج الحدیث:
امام شعبی روایت کرے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب مکّہ مکرّمہ میں ہوتے تو دو دو رکعتیں نماز پڑھتے ہاں اگر امام کے ساتھ نماز پڑھتے تو پھر امام کی طرح مکمّل نماز پڑھتے، (یعنی) اگر وہ باجماعت امام کے ساتھ نماز پڑھتے تو امام جیسی نماز پڑھتے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
|