صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي
نماز میں نا پسندیدہ افعال کے ابواب کا مجموعہ جن سے نمازی کو منع کیا گیا ہے
583. (350) بَابُ النَّهْيِ عَنِ الْعَقْصِ فِي الصَّلَاةِ،
نماز میں بالوں کا جوڑا بنانے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: Q910
Save to word اعراب
وتمثيل العاقص في الصلاة بالمكتوف فيها. وفيه ما دل على كراهة صلاة المرء مكتوفا إذا كان له السبيل إلى حل يديه من الاكتافوَتَمْثِيلِ الْعَاقِصِ فِي الصَّلَاةِ بِالْمَكْتُوفِ فِيهَا. وَفِيهِ مَا دَلَّ عَلَى كَرَاهَةِ صَلَاةِ الْمَرْءِ مَكْتُوفًا إِذَا كَانَ لَهُ السَّبِيلُ إِلَى حَلِّ يَدَيْهِ مِنَ الْأَكْتَافِ

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 910
Save to word اعراب
نا يونس بن عبد الاعلى ، وعيسى بن إبراهيم الغافقي ، قالا: حدثنا ابن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، وقال عيسى: عن عمرو بن الحارث، ان بكيرا حدثه، ان كريبا مولى ابن عباس حدثه، ان عبد الله بن عباس راى عبد الله بن الحارث يصلي وراسه معقوص من ورائه، فقام، فجعل يحله، واقر له الآخر، فلما انصرف اقبل إلى ابن عباس، فقال: مالك وراسي؟ فقال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إنما مثل هذا مثال الذي يصلي وهو مكتوف" قال يونس: وهو معقوص، فقام وراءه فحل عنه واقر له الآخر. كذا قالا جميعا: واقر الآخر. قال ابو بكر: والصحيح قرنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، وَعِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، وَقَالَ عِيسَى: عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ، أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَأَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ يُصَلِّي وَرَأْسُهُ مَعْقُوصٌ مِنْ وَرَائِهِ، فَقَامَ، فَجَعَلَ يَحُلُّهُ، وَأَقَرَّ لَهُ الآخَرَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: مَالَكَ وَرَأْسِي؟ فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّمَا مَثَلُ هَذَا مِثَالُ الَّذِي يُصَلِّي وَهُوَ مَكْتُوفٌ" قَالَ يُونُسُ: وَهُوَ مَعْقُوصٌ، فَقَامَ وَرَاءَهُ فَحَلَّ عَنْهُ وَأَقَرَّ لَهُ الآخَرَ. كَذَا قَالا جَمِيعًا: وَأَقَرَّ الآخَرَ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَالصَّحِيحُ قَرَّ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام کریب بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے عبداللہ بن حارث کو اس حال میں نماز پڑھتے دیکھا کہ اُن کے سر (کے بالوں) جوڑا گردن کے پیچھے بنا ہوا تھا - تو وہ کھڑے ہوئے اور ان کے ایک جوڑے کو کھول دیا اور ایک رہنے دیا اور عبداللہ بن حارث نماز میں ہی مشغول رہے (یعنی آگے سے کوئی حرکت نہیں کی) پھر جب نماز مکمّل کر لی تو وہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں آئے اور کہنے لگے کہ آپ نے میرے سر (کے بالوں) کو کیوں کھولا؟ تو انہوں نے فرمایا، بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بلاشبہ اس کی مثال اس شخص کی ہے جو دست بستہ حالت میں نماز پڑھتا ہے۔ جناب یونس کی روایت میں ہے کہ اور ان کا سر گوندھا ہوا تھا۔ تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اُن کے پیچھے کھڑے ہو کر چوٹی کھول دی اور اور اس کی دوسری چوٹی باقی رہنے دی- تمام راویوں نے اسی طرح اَقَرَّ کا لفظ استعمال کیا- امام ابوبکر رحمه الله کہتے ہیں کہ صحیح لفظ قَرَّ ہے ـ

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.