صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ تَطْهِيرِ الثِّيَابِ بِالْغَسْلِ مِنَ الْأَنْجَاسِ
نجاست کی وجہ سے کپڑوں کو دھو کر پاک صاف کرنے کے ابواب کا مجموعہ
231. ‏(‏229‏)‏ بَابُ الزَّجْرِ عَنْ قَطْعِ الْبَوْلِ عَلَى الْبَائِلِ فِي الْمَسْجِدِ قَبْلَ الْفَرَاغِ مِنْهُ
مسجد میں پیشاب کرنے والے کو پیشاب کو فارغ ہونے سے پہلے روکنا منع ہے
حدیث نمبر: Q296
Save to word اعراب
والدليل على ان صب دلو من ماء يطهر الارض، وإن لم يحفر موضع البول فينقل ترابه من المسجد على ما زعم بعض العراقيين، إذ الله عز وجل انعم على عباده المؤمنين بان بعث فيهم نبيه صلى الله عليه وسلم ميسرا لا معسراوَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ صَبَّ دَلْوٍ مِنْ مَاءٍ يُطَهِّرُ الْأَرْضَ، وَإِنْ لَمْ يَحْفِرْ مَوْضِعَ الْبَوْلِ فَيَنْقُلُ تُرَابَهُ مِنَ الْمَسْجِدِ عَلَى مَا زَعَمَ بَعْضُ الْعِرَاقِيِّينَ، إِذِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْعَمَ عَلَى عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِينَ بِأَنْ بَعَثَ فِيهِمْ نَبِيَّهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُيَسِّرًا لَا مُعَسِّرًا
اور اس دلیل کا بیان کہ ایک ڈول پانی بہا دینے سے زمین پاک ہو جاتی ہے اگر چہ پیشاب والی جگہ کو کھود کر مسجد سے باہر پھینکا جائے جیسا که بعض عراقیوں کا خیال ہے (کہ مٹی مسجد سے باہر پھینک دینی چاہئے) جبکہ الله تعالی نے اپنے مومن بندوں پر انعام و احسان کیا ہے کہ میں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آسانی کرنے والا، تنگی کرنے والا بنا کر مبعوث فرمایا ہے۔
حدیث نمبر: 296
Save to word اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بدو نے مسجد میں پیشاب کر دیا تو کچھ لوگ (اُسے ڈانٹنے اور روکنے کے لئے) اُس کی طرف لپکے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس کاپیشاب نہ روکو، پھر ایک ڈول منگوا کراُس پر بہا دیا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 297
Save to word اعراب
نا عتبة بن عبد الله اليحمدي ، اخبرنا ابن المبارك ، اخبرنا يونس ، عن الزهري ، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، ان ابا هريرة ، اخبره، ان اعرابيا بال في المسجد، فثار الناس إليه ليمنعوه، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: " دعوه، اهريقوا على بوله ذنوبا من ماء، او سجلا من ماء، فإنما بعثتم ميسرين، ولم تبعثوا معسرين" نا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْيَحْمَدِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَالَ فِي الْمَسْجِدِ، فَثَارَ النَّاسُ إِلَيْهِ لِيَمْنَعُوهُ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعُوهُ، أَهْرِيقُوا عَلَى بَوْلِهِ ذَنُوبًا مِنْ مَاءٍ، أَوْ سَجْلا مِنْ مَاءٍ، فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ، وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے مسجد میں پیشاب کر دیا تو لوگ اُسے روکنے کے لئے اُس کی طرف دوڑے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے فرمایا: اسے چھوڑدو، اس کے پیشاب پر پانی سے بھرا ہوا ایک ڈول ڈال دو، بیشک تمہیں آسانی کرنے والا بنا کر بھیجا گیا ہے، تنگی اور سختی کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا گیا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 298
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء ، نا سفيان ، قال: حفظته من الزهري ، قال: اخبرني سعيد ، عن ابي هريرة . ح وحدثنا الفضل بن يعقوب بن الجزري ، نا إبراهيم يعني ابن صدقة ، قال: نا سفيان وهو ابن حصين ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة . ح وحدثنا المخزومي ، نا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، فذكروا الحديث، وفي حديث سفيان بن حصين، قال:" إن في دينكم يسرا"نا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، نا سُفْيَانُ ، قَالَ: حَفِظْتُهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وَحَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ الْجَزَرِيِّ ، نا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ صَدَقَةَ ، قَالَ: نا سُفْيَانُ وَهُوَ ابْنُ حُصَيْنٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وَحَدَّثَنَا الْمَخْزُومِيُّ ، نا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، فَذَكَرُوا الْحَدِيثَ، وَفِي حَدِيثِ سُفْيَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ:" إِنَّ فِي دِينِكُمْ يُسْرًا"
امام صاحب نے مذکورہ بالا روایت اپنے کئی اسا تذہ کی سند سے بیان کی ہے، سفیان بن حصین کی روایت میں ہے کہ بیشک تمہارے دین میں آسانی ہے۔

تخریج الحدیث:

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.