جُمَّاعُ أَبْوَابِ تَطْهِيرِ الثِّيَابِ بِالْغَسْلِ مِنَ الْأَنْجَاسِ نجاست کی وجہ سے کپڑوں کو دھو کر پاک صاف کرنے کے ابواب کا مجموعہ 227. (225) بَابُ نَضْحِ الثَّوْبِ مِنَ الْمَذْيِ إِذَا خَفِيَ مَوْضِعُهُ فِي الثَّوْبِ جب کپڑے میں مذی لگنے کے مقام کا پتہ نہ ہو تو اس پر پانی چھڑکنے کا بیان
سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں مذی کی وجہ سے بڑی سختی اور تکلیف کا سامنا کرتا تھا۔ اور اُس کی وجہ سے بکثرت غسل کیا کرتا تھا۔ پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اُسکے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں صرف وضو کرنا کافی ہے۔“ میں نے عرض کیا کہ مذی میرے کپڑوں کو لگ جائے اُسے کیسے صاف کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے لئے کافی ہے کہ تو ایک چُلّو پانی لے اور تیرے خیال میں جہاں مذی لگی ہو وہاں کپڑے پر چھڑک دے۔“ ابن ابان کہتے ہیں کہ مجھے سعید بن عبید بن سباق نے حدیث بیان کی ہے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کی حدیث کہ اُنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مذی کے متعلق پوچھا، (تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) اس میں وضو کرنا چاہیے۔ میں نےعرض کیا: جو ہمارے کپڑوں کو لگ جائے اس کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا حُکم ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے لیے کافی ہے کہ تُو ایک چُلّو پانی لیکراپنے کپڑے پرچھڑک دے جہاں تیرے خیال میں مذی لگی ہے“ میں مذی کے متعلق ابواب سے پہلے املاء کرواچکا ہوں۔
تخریج الحدیث: اسناده حسن
|