والدليل على ان صب دلو من ماء يطهر الارض، وإن لم يحفر موضع البول فينقل ترابه من المسجد على ما زعم بعض العراقيين، إذ الله عز وجل انعم على عباده المؤمنين بان بعث فيهم نبيه صلى الله عليه وسلم ميسرا لا معسراوَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ صَبَّ دَلْوٍ مِنْ مَاءٍ يُطَهِّرُ الْأَرْضَ، وَإِنْ لَمْ يَحْفِرْ مَوْضِعَ الْبَوْلِ فَيَنْقُلُ تُرَابَهُ مِنَ الْمَسْجِدِ عَلَى مَا زَعَمَ بَعْضُ الْعِرَاقِيِّينَ، إِذِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْعَمَ عَلَى عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِينَ بِأَنْ بَعَثَ فِيهِمْ نَبِيَّهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُيَسِّرًا لَا مُعَسِّرًا
اور اس دلیل کا بیان کہ ایک ڈول پانی بہا دینے سے زمین پاک ہو جاتی ہے اگر چہ پیشاب والی جگہ کو کھود کر مسجد سے باہر پھینکا جائے جیسا که بعض عراقیوں کا خیال ہے (کہ مٹی مسجد سے باہر پھینک دینی چاہئے) جبکہ الله تعالی نے اپنے مومن بندوں پر انعام و احسان کیا ہے کہ میں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آسانی کرنے والا، تنگی کرنے والا بنا کر مبعوث فرمایا ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بدو نے مسجد میں پیشاب کر دیا تو کچھ لوگ (اُسے ڈانٹنے اور روکنے کے لئے) اُس کی طرف لپکے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اس کاپیشاب نہ روکو، پھر ایک ڈول منگوا کراُس پر بہا دیا۔“