جُمَّاعُ أَبْوَابِ الِاسْتِنْجَاءِ بِالْأَحْجَارِ پتھروں سے استنجا کرنے کے ابواب کا مجموعہ 60. (60) بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْأَمْرَ بِالْوِتْرِ فِي الِاسْتِطَابَةِ أَمْرُ اسْتِحْبَابٍ لَا أَمْرُ إِيجَابٍ اس بات کی دلیل کا بیان کہ استنجا کے لیے طاق ڈھیلے استعمال کرنے کا حکم استحبابی ہے، وجوبی نہیں
اور جس شخص نے استنجا کے لیے تین سے زیادہ جفت ڈھیلے استعمال کی، وتر استعمال نہ کیے تو وہ گناہ گار نہیں ہوگا کیونکہ وہ غیر واجب، مستحب اور افضل عمل کو چھوڑنے والا ہے نہ کہ فرضیت کو۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص ڈھیلوں سے استنجا کرے تو اسے چاہیے کہ وتر (ڈھیلے) استعمال کرے۔ بیشک اللہ تعالیٰ وتر ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے۔ کیا تم سات آسمان، سات زمینیں اور طواف (کے) سات (چکر) نہیں دیکھتے۔“ (یعنی یہ سب وتر ہیں) اسی طرح کئ چیزیں ذکر کیں۔
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح: صحيح الجامع الصغير: 321، ليكن وهاں يه روايت اختصار سے هے. الحاكم: 261/1، رقم: 577، وقال هذا حديث صحيح على شرط الشخين ولم يخرجاه بهذه الالفاظ وانما اتفقا على ”المتحمر فليوترى فقط“، وابن حبان: 1437، ومجمع الزوائد: 211/1»
|