جُمَّاعُ أَبْوَابِ الِاسْتِنْجَاءِ بِالْأَحْجَارِ پتھروں سے استنجا کرنے کے ابواب کا مجموعہ 57. (57) بَابُ الْأَمْرِ بِالِاسْتِطَابَةِ بِالْأَحْجَارِ، پتھروں (ڈھیلوں) سے استنجا کرنے کے حکم کا بیان
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ پانی استعمال کیے بغیر صرف ڈھیلوں سے استنجا کرنا بھی کافی ہے.
سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اُن سے کسی مُشرک نے کہا، اور مُشرک ان سے مذاق کیا کرتے تھے، میں تمہارے ساتھی (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کو دیکھتا ہوں کہ وہ تمہیں (ہر چیز) سکھاتے ہیں حتیٰ کہ قضائےحاجت کا طریقہ کار بھی۔ سیدنا سلمان نے فرمایا کہ جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حُکم دیا ہے کہ (قضائے حاجت کرتے وقت) ہم قبلہ کی طرف مُنہ نہ کریں، نہ اپنے دائیں ہا تھ سے استنجا کر یں،اور نہ تین ڈھیلوں سے کم پر اکتفا کر یں، اُن میں گوبر اور ہڈی نہ ہو۔ دورقی کی روا یت میں الفاظ اس طرح ہیں «قَالَ بَعضُ المُشرِکِینَ لِسَلمَانَ» ”کسی مشرک نے حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے کہا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم: كتاب الطهارة: باب الاستطابة رقم الحديث: 262، سنن ترمذي: 41، سنن نسائي: 61، سنن ابي داوٗد: 7، سنن ابن ماجة: 316، مسند احمد ابن حنبل: 22590»
|