صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْفِتَنِ
کتاب: فتنوں کے بیان میں
The Book of Al-Fitan
15. بَابُ التَّعَوُّذِ مِنَ الْفِتَنِ:
باب: فتنوں سے پناہ مانگنا۔
(15) Chapter. To seek refuge with Allah from Al-Fitan (trials and afflictions).
حدیث نمبر: 7089
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا معاذ بن فضالة، حدثنا هشام، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه، قال: سالوا النبي صلى الله عليه وسلم حتى احفوه بالمسالة،" فصعد النبي صلى الله عليه وسلم ذات يوم المنبر، فقال: لا تسالوني عن شيء إلا بينت لكم، فجعلت انظر يمينا وشمالا، فإذا كل رجل لاف راسه في ثوبه يبكي، فانشا رجل كان إذا لاحى يدعى إلى غير ابيه، فقال: يا نبي الله، من ابي، فقال: ابوك حذافة، ثم انشا عمر، فقال: رضينا بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد رسولا، نعوذ بالله من سوء الفتن، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ما رايت في الخير والشر كاليوم قط، إنه صورت لي الجنة والنار حتى رايتهما دون الحائط، فكان قتادة يذكر هذا الحديث عند هذه الآية: يايها الذين آمنوا لا تسالوا عن اشياء إن تبد لكم تسؤكم سورة المائدة آية 101.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَحْفَوْهُ بِالْمَسْأَلَةِ،" فَصَعِدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ الْمِنْبَرَ، فَقَالَ: لَا تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ إِلَّا بَيَّنْتُ لَكُمْ، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ يَمِينًا وَشِمَالًا، فَإِذَا كُلُّ رَجُلٍ لَافٌّ رَأْسَهُ فِي ثَوْبِهِ يَبْكِي، فَأَنْشَأَ رَجُلٌ كَانَ إِذَا لَاحَى يُدْعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَنْ أَبِي، فَقَالَ: أَبُوكَ حُذَافَةُ، ثُمَّ أَنْشَأَ عُمَرُ، فَقَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا، نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ سُوءِ الْفِتَنِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا رَأَيْتُ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ كَالْيَوْمِ قَطُّ، إِنَّهُ صُوِّرَتْ لِي الْجَنَّةُ وَالنَّارُ حَتَّى رَأَيْتُهُمَا دُونَ الْحَائِطِ، فَكَانَ قَتَادَةُ يَذْكُرُ هَذَا الْحَدِيثَ عِنْدَ هَذِهِ الْآيَةِ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ سورة المائدة آية 101.
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے سوالات کئے آخر جب لوگ باربار سوال کرنے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر ایک دن چڑھے اور فرمایا کہ آج تم مجھ سے جو سوال بھی کرو گے میں تمہیں اس کا جواب دوں گا۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں دائیں بائیں دیکھنے لگا تو ہر شخص کا سر اس کے کپڑے میں چھپا ہوا تھا اور وہ رو رہا تھا۔ آخر ایک شخص نے خاموشی توڑی۔ اس کا جب کسی سے جھگڑا ہوتا تو انہیں ان کے باپ کے سوا دوسرے باپ کی طرف پکارا جاتا۔ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! میرے والد کون ہیں؟ فرمایا تمہارے والد حذافہ ہیں۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ سامنے آئے اور عرض کیا ہم اللہ سے کہ وہ رب ہے، اسلام سے کہ وہ دین ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ وہ رسول ہیں راضی ہیں اور آزمائش کی برائی سے ہم اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے خیر و شر آج جیسا دیکھا، کبھی نہیں دیکھا تھا۔ میرے سامنے جنت و دوزخ کی صورت پیش کی گئی اور میں نے انہیں دیوار کے قریب دیکھا۔ قتادہ نے بیان کیا کہ یہ بات اس آیت کے ساتھ ذکر کی جاتی ہے «يا أيها الذين آمنوا لا تسألوا عن أشياء إن تبد لكم تسؤكم‏» کہ اے لوگو! جو ایمان لائے ہو ایسی چیزوں کے بارے میں سوال نہ کرو اگر وہ ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں بری معلوم ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: The people started asking the Prophet too many questions importunately. So one day he ascended the pulpit and said, "You will not ask me any question but I will explain it to you." I looked right and left, and behold, every man was covering his head with his garment and weeping. Then got up a man who, whenever quarreling with somebody, used to be accused of not being the son of his father. He said, "O Allah's Apostle! Who is my father?" The Prophet replied, "Your father is Hudhaifa." Then `Umar got up and said, "We accept Allah as our Lord, Islam as our religion and Muhammad as our Apostle and we seek refuge with Allah from the evil of afflictions." The Prophet said, " I have never seen the good and bad like on this day. No doubt, Paradise and Hell was displayed in front of me till I saw them in front of that wall," Qatada said: This Hadith used to be mentioned as an explanation of this Verse:-- 'O you who believe! Ask not questions about things which, if made plain to you, may cause you trouble.' (5.101)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 211


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7090
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال عباس النرسي، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، حدثنا قتادة، ان انسا حدثهم ان نبي الله صلى الله عليه وسلم بهذا، وقال: كل رجل لافا راسه في ثوبه يبكي، وقال: عائذا بالله من سوء الفتن، او قال: اعوذ بالله من سوءى الفتن.(مرفوع) وَقَالَ عَبَّاسٌ النَّرْسِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا، وَقَالَ: كُلُّ رَجُلٍ لَافًّا رَأْسَهُ فِي ثَوْبِهِ يَبْكِي، وَقَالَ: عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ سُوءِ الْفِتَنِ، أَوْ قَالَ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ سَوْءَى الْفِتَنِ.
اور عباس النرسی نے بیان کیا، ان سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث بیان کی اور انس رضی اللہ عنہ نے کہا ہر شخص کپڑے میں اپنا سر لپیٹے ہوئے رو رہا تھا اور فتنے سے اللہ کی پناہ مانگ رہا تھا یا یوں کہہ رہا تھا کہ میں اللہ سے فتنہ کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

The the above hadith was narrated by Anas through another chain and said (with the wording) "and every man had his head wrapped in his garment and weeping". And he said (with the wording) "seeking refuge with Allah from the evil of afflictions" or he said "I seek refuge with Allah from the evil of afflictions."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 211


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7091
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال لي خليفة،حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، ومعتمر، عن ابيه، عن قتادة، ان انسا حدثهم، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا، وقال: عائذا بالله من شر الفتن.(مرفوع) وقَالَ لِي خَلِيفَةُ،حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، وَمُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا، وَقَالَ: عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ الْفِتَنِ.
اور مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا، ان سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے سعید و معتمر کے والد نے قتادہ سے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا پھر یہی حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کی، اس میں بجائے «سوء» کے «شر» کا لفظ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas:The above hadith is narrated on the authority of Anas thorugh another chain and he said (with the wording) "seeking refuge with Allah from the evil of afflictions."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 211


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.