باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حسن رضی اللہ عنہ کے متعلق فرمانا ”میرا یہ بیٹا سردار ہے اور یقیناً اللہ پاک اس کے ذریعہ مسلمانوں کی دو جماعتوں میں صلح کرائے گا“۔
(20) Chapter. The statement of the Prophet (p.b.u.h.) about Al-Hasan bin Ali, "This son of mine is a chief, and Allah may make peace between two groups of Muslims through him."
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا إسرائيل ابو موسى، ولقيته بالكوفة وجاء إلى ابن شبرمة، فقال: ادخلني على عيسى فاعظه، فكان ابن شبرمة خاف عليه فلم يفعل، قال: حدثنا الحسن، قال: لما سار الحسن بن علي رضي الله عنهما إلى معاوية بالكتائب، قال عمرو بن العاص لمعاوية: ارى كتيبة لا تولي حتى تدبر اخراها، قال معاوية: من لذراري المسلمين؟، فقال: انا، فقال عبد الله بن عامر، وعبد الرحمن بن سمرة: نلقاه، فنقول له: الصلح، قال الحسن: ولقد سمعت ابا بكرة، قال: بينا النبي صلى الله عليه وسلم" يخطب جاء الحسن، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ابني هذا سيد، ولعل الله ان يصلح به بين فئتين من المسلمين".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ أَبُو مُوسَى، وَلَقِيتُهُ بِالْكُوفَةِ وَجَاءَ إِلَى ابْنِ شُبْرُمَةَ، فَقَالَ: أَدْخِلْنِي عَلَى عِيسَى فَأَعِظَهُ، فَكَأَنَّ ابْنَ شُبْرُمَةَ خَافَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَفْعَلْ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، قَالَ: لَمَّا سَارَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِلَى مُعَاوِيَةَ بِالْكَتَائِبِ، قَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ لِمُعَاوِيَةَ: أَرَى كَتِيبَةً لَا تُوَلِّي حَتَّى تُدْبِرَ أُخْرَاهَا، قَالَ مُعَاوِيَةُ: مَنْ لِذَرَارِيِّ الْمُسْلِمِينَ؟، فَقَالَ: أَنَا، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ: نَلْقَاهُ، فَنَقُولُ لَهُ: الصُّلْحَ، قَالَ الْحَسَنُ: وَلَقَدْ سَمِعْتُ أَبَا بَكْرَةَ، قَالَ: بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَخْطُبُ جَاءَ الْحَسَنُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ، وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا ہم سے اسرائیل ابوموسیٰ نے بیان کیا اور میری ان سے ملاقات کوفہ میں ہوئی تھی۔ وہ ابن شبرمہ کے پاس آئے اور کہا کہ مجھے عیسیٰ (منصور کے بھائی اور کوفہ کے والی) کے پاس لے چلو تاکہ میں اسے نصیحت کروں۔ غالباً ابن شبرمہ نے خوف محسوس کیا اور نہیں لے گئے۔ انہوں نے اس پر بیان کیا کہ ہم سے حسن بصری نے بیان کیا کہ جب حسن بن علی، امیر معاویہ رضی اللہ عنہم کے خلاف لشکر لے کر نکلے تو عمرو بن العاص نے امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں ایسا لشکر دیکھتا ہوں جو اس وقت تک واپس نہیں جا سکتا جب تک اپنے مقابل کو بھگا نہ لے۔ پھر امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مسلمانوں کے اہل و عیال کا کون کفیل ہو گا؟ جواب دیا کہ میں، پھر عبداللہ بن عامر اور عبدالرحمٰن بن سمرہ نے کہا کہ ہم سیدنا حسن رضی اللہ عنہ سے ملتے ہیں (اور ان سے صلح کے لیے کہتے ہیں)، حسن بصری نے کہا کہ میں نے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ حسن رضی اللہ عنہ آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرا یہ بیٹا سید ہے اور امید ہے کہ اس کے ذریعہ اللہ مسلمانوں کی دو جماعتوں میں صلح کرا دے گا۔
Narrated Al-Hasan Al-Basri: When Al-Hasan bin `Ali moved with army units against Muawiya, `Amr bin AL-As said to Muawiya, "I see an army that will not retreat unless and until the opposing army retreats." Muawiya said, "(If the Muslims are killed) who will look after their children?" `Amr bin Al-As said: I (will look after them). On that, `Abdullah bin 'Amir and `Abdur-Rahman bin Samura said, "Let us meet Muawaiya and suggest peace." Al-Hasan Al-Basri added: No doubt, I heard that Abu Bakra said, "Once while the Prophet was addressing (the people), Al-Hasan (bin `Ali) came and the Prophet said, 'This son of mine is a chief, and Allah may make peace between two groups of Muslims through him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 225
(موقوف) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: قال عمرو، اخبرني محمد بن علي، ان حرملة مولى اسامة اخبره، قال عمرو: قد رايت حرملة، قال: ارسلني اسامة إلى علي، وقال: إنه سيسالك الآن، فيقول: ما خلف صاحبك، فقل له: يقول لك: لو كنت في شدق الاسد لاحببت ان اكون معك فيه، ولكن هذا امر لم اره، فلم يعطني شيئا، فذهبت إلى حسن، وحسين، وابن جعفر فاوقروا لي راحلتي.(موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: قَالَ عَمْرٌو، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ، أَنَّ حَرْمَلَةَ مَوْلَى أُسَامَةَ أَخْبَرَهُ، قَالَ عَمْرٌو: قَدْ رَأَيْتُ حَرْمَلَةَ، قَالَ: أَرْسَلَنِي أُسَامَةُ إِلَى عَلِيٍّ، وَقَالَ: إِنَّهُ سَيَسْأَلُكَ الْآنَ، فَيَقُولُ: مَا خَلَّفَ صَاحِبَكَ، فَقُلْ لَهُ: يَقُولُ لَكَ: لَوْ كُنْتَ فِي شِدْقِ الْأَسَدِ لَأَحْبَبْتُ أَنْ أَكُونَ مَعَكَ فِيهِ، وَلَكِنَّ هَذَا أَمْرٌ لَمْ أَرَهُ، فَلَمْ يُعْطِنِي شَيْئًا، فَذَهَبْتُ إِلَى حَسَنٍ، وَحُسَيْنٍ، وَابْنِ جَعْفَرٍ فَأَوْقَرُوا لِي رَاحِلَتِي.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، کہا کہ عمرو نے بیان کیا، انہیں محمد بن علی نے خبر دی، انہیں اسامہ رضی اللہ عنہ کے غلام حرملہ نے خبر دی، عمرو نے بیان کیا کہ میں نے حرملہ کو دیکھا تھا۔ حرملہ نے بیان کیا کہ مجھے اسامہ نے علی رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا اور مجھ سے کہا، اس وقت تم سے علی رضی اللہ عنہ پوچھیں گے کہ تمہارے ساتھی (اسامہ رضی اللہ عنہ) جنگ جمل و صفین سے کیوں پیچھے رہ گئے تھے تو ان سے کہنا کہ انہوں نے آپ سے کہا ہے کہ اگر آپ شیر کے منہ میں ہوں تب بھی میں اس میں بھی آپ کے ساتھ رہوں لیکن یہ معاملہ ہی ایسا ہے یعنی مسلمانوں کی آپس کی جنگ تو (اس میں شرکت صحیح) نہیں معلوم ہوئی (حرملہ کہتے ہیں کہ) چنانچہ انہوں نے کوئی چیز نہیں دی۔ پھر میں حسن، حسین اور عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہم کے پاس گیا تو انہوں نے میری سواری پر اتنا مال لدوا دیا جتنا کہ اونٹ اٹھا نہ سکتا تھا۔
Narrated Harmala: (Usama's Maula) Usama (bin Zaid) sent me to `Ali (at Kufa) and said, "`Ali will ask you, 'What has prevented your companion from joining me?' You then should say to him, 'If you (`Ali) were in the mouth of a lion, I would like to be with you, but in this matter I won't take any part.' " Harmala added: "`Ali didn't give me anything (when I conveyed the message to him) so I went to Hasan, Hussain and Ibn Ja`far and they loaded my camels with much (wealth).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 226