كِتَابُ السَّرَقَةِ کتاب: چوری کے بیان میں 1. بَابُ مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ جس چوری میں ہاتھ کاٹا جاتا ہے اس کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کاٹا ایک ڈھال کی چوری میں، جس کی قیمت تین درہم تھی۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6795، 6796، 6797، 6798، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1686، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4461، 4463، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4912، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7352، 7353، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4385، 4386، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1446، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2347، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2584، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17265، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5310، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 21»
حضرت عبداللہ بن عبدالرحمٰن مکی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو میوہ درخت پر لٹکتا ہو، یا جو بکری پہاڑ پر پھرتی ہو، اس کے اٹھا لینے میں ہاتھ نہ کاٹا جائے گا، مگر جب وہ بکری اپنے گھر میں آجائے، یا میوہ کاٹ کر کھانے کو کہیں رکھا جائے، پھر اس کو کوئی چرائے تو ہاتھ کاٹا جائے گا، بشرطیکہ قیمت اس کی ڈھال کے برابر ہو۔“ (یعنی تین درہم ہو یا زیادہ ہو)۔
تخریج الحدیث: «مرفوع حسن، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17319، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 3278، وانظر: أبو داود: 1710، 4390، والترمذي: 1289، وابن ماجه: 2596، والنسائي: 4961، وأحمد فى «مسنده» برقم: 6936
شیخ سلیم ہلالی اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو حسن کہا ہے - الارواء: 2413، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 22»
حضرت عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ ایک شخص نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں ترنج (لیموں یا کھٹا یا از قسم سنترہ کوئی پھل) چرایا۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کی قیمت لگوائی، وہ تین درہم کا نکلا بارہ درہم فی دینار کے حساب سے، تو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کا ہاتھ کاٹا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17188، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 3265، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5145، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18972، 18973، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 28087، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 23»
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ابھی کچھ زیادہ زمانہ نہیں ہوا اور نہ میں بھولی ہوں کہ چور کا ہاتھ چوتھائی دینار میں یا زیادہ میں کاٹا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6789، 6790، 6791، 6792، 6792 م، 6793، 6794، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1684، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4455، 4459، 4462، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8231، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4931، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7361، 7362، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4383، 4384، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1445، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2346، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2585، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17253، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24712، والحميدي فى «مسنده» برقم: 281، 282، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 24»
حضرت عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا مکّہ کو گئیں، ان کے ساتھ دو لونڈیاں تھیں ان کی آزاد کی ہوئی (مولاۃ) اور ایک غلام تھا عبداللہ بن ابی بکر کی اولاد کا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مکّہ سے ان دو لونڈیوں کے ہاتھ ایک چادر بھیجی، جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں مردوں کی، ایک سبز کپڑے میں لپیٹ کر سی دیا تھا۔ اس غلام نے کیا کیا کپڑے کی سیون ادھیڑ کر اس میں سے چادر نکال لی اور اس کی جگہ ایک تھیلا یا پوستین رکھ دی اور پھر سی دیا، جب وہ لونڈیاں مدینہ کو آئیں اور وہ امانت جن کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا تھا سپرد کی، انہوں نے ادھیڑ کر دیکھا تو نمدہ ہے چادر نہیں ہے، لونڈیوں سے پوچھا، لونڈیوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا یا ان کولکھ بھیجا، اور اپنا گمان غلام پرظاہر کیا، جب غلام سے پوچھا گیا تو اس نے اقرار کیا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کے ہاتھ کاٹنے کا حکم کیا، اس کا ہاتھ کاٹا گیا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: چوتھائی دینار یا زیادہ میں ہاتھ کاٹا جاتا ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح،وأخرجه النسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 4932، والنسائي فى «الكبريٰ» برقم: 7417، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17280، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5183، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18964، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 25»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میرے نزدیک جب چور تین درہم کا مال چرائے تو اس کا ہاتھ کاٹنا لازم ہوگا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال میں باتھ کھاٹا جس کی قیمت تین درہم تھی، اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ہاتھ کاٹا ایک ترنج (ازقسم لیموں ایک پھل) میں جس کی قیمت تین درہم ہوئی، یہ میں نے سب سے اچھا سنا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 25»
|