موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ السَّرَقَةِ
کتاب: چوری کے بیان میں
1. بَابُ مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ
جس چوری میں ہاتھ کاٹا جاتا ہے اس کا بیان
حدیث نمبر: 1563
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ الْمَكِّيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ مُعَلَّقٍ، وَلَا فِي حَرِيسَةِ جَبَلٍ، فَإِذَا آوَاهُ الْمُرَاحُ أَوِ الْجَرِينُ، فَالْقَطْعُ فِيمَا يَبْلُغُ ثَمَنَ الْمِجَنِّ"
حضرت عبداللہ بن عبدالرحمٰن مکی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو میوہ درخت پر لٹکتا ہو، یا جو بکری پہاڑ پر پھرتی ہو، اس کے اٹھا لینے میں ہاتھ نہ کاٹا جائے گا، مگر جب وہ بکری اپنے گھر میں آجائے، یا میوہ کاٹ کر کھانے کو کہیں رکھا جائے، پھر اس کو کوئی چرائے تو ہاتھ کاٹا جائے گا، بشرطیکہ قیمت اس کی ڈھال کے برابر ہو۔“ (یعنی تین درہم ہو یا زیادہ ہو)۔
تخریج الحدیث: «مرفوع حسن، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17319، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 3278، وانظر: أبو داود: 1710، 4390، والترمذي: 1289، وابن ماجه: 2596، والنسائي: 4961، وأحمد فى «مسنده» برقم: 6936
شیخ سلیم ہلالی اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو حسن کہا ہے - الارواء: 2413، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 22»