موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ السَّرَقَةِ
کتاب: چوری کے بیان میں
1. بَابُ مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ
جس چوری میں ہاتھ کاٹا جاتا ہے اس کا بیان
وَقَالَ مَالِك: أَحَبُّ مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ إِلَيَّ: ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ، وَإِنِ ارْتَفَعَ الصَّرْفُ أَوِ اتَّضَعَ، وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَطَعَ فِي مِجَنٍّ قِيمَتُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ". وَأَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ قَطَعَ فِي أُتْرُجَّةٍ قُوِّمَتْ بِثَلَاثَةِ دَرَاهِمَ، وَهَذَا أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ فِي ذَلِكَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میرے نزدیک جب چور تین درہم کا مال چرائے تو اس کا ہاتھ کاٹنا لازم ہوگا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال میں باتھ کھاٹا جس کی قیمت تین درہم تھی، اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ہاتھ کاٹا ایک ترنج (ازقسم لیموں ایک پھل) میں جس کی قیمت تین درہم ہوئی، یہ میں نے سب سے اچھا سنا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 25»