كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ کتاب: نذروں کے بیان میں 1. بَابُ مَا يَجِبُ مِنَ النُّذُورِ فِي الْمَشْيِ پیدل چلنے کی نذروں کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ میری ماں مر گئی اور اس پر ایک نذر واجب تھی اس نے ادا نہیں کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو ادا کرو اس کی طرف سے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2761، 6698، 6959، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1638، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3307، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1546، والنسائي: 3848، وابن ماجه: 3132، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1893، فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 1»
حضرت عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا اپنی پھوپھی سے، انہوں نے بیان کیا کہ ان کی دادی نے نذر کی مسجدِ قباء میں پیدل جانے کی، پھر مر گئیں اور اس نذر کو ادا نہیں کیا۔ تو سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ان کی بیٹی کو حکم کیا کہ وہ ان کی طرف سے اس نذر کو ادا کریں۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 2»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: کوئی کسی کی طرف سے پیدل چلنے کی نذر ادا نہ کرے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 2»
قال مالك: وهذا الامر عندنا حضرت عبداللہ بن ابی حبیبہ سے روایت ہے کہ میں نے کہا ایک شخص سے اور میں کم سن تھا کہ اگر کوئی شخص صرف اتنا ہی کہے کہ «عَلَيَّ مَشْيٌ إِلَى بَيْتِ اللّٰهِ» یعنی میرے اوپر پیدل چلنا ہے بیت اللہ تک، اور یہ نہیں کہے کہ میرے اوپر نذر ہے پیدل چلنے کی بیت اللہ تک، تو اس پر کچھ لازم نہیں آتا۔ وہ شخص مجھ سے بولا کہ میرے ہاتھ میں یہ ککڑی ہے تجھے دیتا ہوں، تو اتنا کہہ دے کہ میرے اوپر پیدل چلنا ہے بیت اللہ تک، میں نے کہا: ہاں، کہتا ہوں، تو میں نے کہہ دیا اور میں کم سن تھا۔ پھر ٹھہر کر تھوڑی دیر میں مجھے عقل آئی اور لوگوں نے مجھ سے کہا کہ تجھ پر پیدل چلنا بیت اللہ تک واجب ہوا۔ میں سعید بن مسیّب کے پاس آیا اور ان سے پوچھا، انہوں نے بھی کہا کہ تجھ پر پیدل چلنا واجب ہوا بیت اللہ تک، تو میں پیدل چلا بیت اللہ تک۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔ تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه البخاری فى «تاريخ الكبير» برقم: 75/4 وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم:12337، 12421، فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 3»
|