كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ کتاب: نذروں کے بیان میں 6. بَابُ مَا لَا تَجِبُ فِيهِ الْكَفَّارَةُ مِنَ الْأَيْمَانِ جن قسموں میں کفارہ واجب نہیں ہوتا ان کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: جو شخص قسم کھائے اللہ کی پھر کہے ان شاء اللہ، پھر نہ کرے اس کام کو جس پر قسم کھائی تھی تو اس کی قسم نہیں ٹوٹے گی۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 3262، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1530، والنسائي: 3824، وابن ماجه: 2105، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4510، والدارمي فى «سننه» برقم: 2342، فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 10»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ان شاء اللہ کہنے سے یہ مراد ہے کہ قسم کے ساتھ کہے اور سلسلہ کلام کا باقی ہو، اگر قسم کھا کے چپ رہا ہو پھر ان شاء اللہ کہا تو کچھ مفید نہ ہو گا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 10»
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر کسی شخص نے کہا: اگر میں یہ کام کروں تو میں کافر ہوں یا مشرک ہوں، پھر وہ کام کرے تو اس پر کفارہ نہ ہو گا، اور نہ کافر اور مشرک ہو جائے گا جب تک دل میں اس کے شرک اور کفر کا عقیدہ نہ ہو، مگر گنہگار ہو گا، توبہ کرے پھر ایسی بات نہ کہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 10»
|