عن مالك، انه سال ابن شهاب عن قول اللٰه عز وجل ﴿يا ايها الذين آمنوا إذا نودي للصلاة من يوم الجمعة فاسعوا إلى ذكر اللٰه﴾ [الجمعة: 9]، فقال ابن شهاب كان عمر بن الخطاب يقرؤها ”إذا نودي للصلاة من يوم الجمعة فامضوا إلى ذكر اللٰه.“ عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ عَنْ قَوْلِ اللّٰهِ عَزَّ وَجَلَّ ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللّٰهِ﴾ [الجمعة: 9]، فَقَالَ ابْنُ شِهَابٍ كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَقْرَؤُهَا ”إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَامْضُوا إِلَى ذِكْرِ اللّٰهِ.“
امام مالک رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن شہاب زہری سے پوچھا کہ اس آیت کی کیا تفسیر ہے: «﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللّٰهِ﴾» تو ابن شہاب نے جواب دیا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس آیت کو یوں پڑھتے تھے: «”إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَامْضُوا إِلَى ذِكْرِ اللّٰهِ.“»
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5948، 5949، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5348، 5350، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 5605، شركة الحروف نمبر: 223، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 13»
قال مالك: وإنما السعي في كتاب اللٰه العمل والفعل، يقول اللٰه تبارك وتعالى: ﴿وإذا تولى سعى في الارض﴾ [البقرة: 205]، وقال تعالى: ﴿واما من جاءك يسعى وهو يخشى﴾ [عبس: 9]، وقال: ﴿ثم ادبر يسعى﴾ [النازعات: 22]، وقال: ﴿إن سعيكم لشتى﴾ [الليل: 4]. قَالَ مَالِكٌ: وَإِنَّمَا السَّعْيُ فِي كِتَابِ اللّٰهِ الْعَمَلُ وَالْفِعْلُ، يَقُولُ اللّٰهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: ﴿وإِذَا تَوَلَّى سَعَى فِي الْأَرْضِ﴾ [البقرة: 205]، وَقَالَ تَعَالَى: ﴿وَأَمَّا مَنْ جَاءَكَ يَسْعَى وَهُوَ يَخْشَى﴾ [عبس: 9]، وَقَالَ: ﴿ثُمَّ أَدْبَرَ يَسْعَى﴾ [النازعات: 22]، وَقَالَ: ﴿إِنَّ سَعْيَكُمْ لَشَتَّى﴾ [الليل: 4].
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: سعی سے مراد اللہ کی کتاب میں عمل اور فعل ہے۔ اللہ جل جلالہُ فرماتا ہے: «﴿وإِذَا تَوَلَّى سَعَى فِي الْأَرْضِ﴾» یعنی ”جب پیٹھ موڑ کر جاتا ہے تو کام کرتا ہے زمین میں فساد کا۔“ اور فرمایا اللہ جل جلالہُ نے: «﴿وَأَمَّا مَنْ جَاءَكَ يَسْعَى وَهُوَ يَخْشَى﴾» یعنی ”جو تیرے پاس آیا عمل کرتا ہوا اور دوڑتا ہوا پروردگار سے۔“ اور فرمایا اللہ جل جلالہُ نے: «﴿ثُمَّ أَدْبَرَ يَسْعَى﴾»”پھر پیٹھ موڑا کام کرتا ہوا فساد کا۔“ اور فرمایا اللہ جل جلالہُ نے: «﴿إِنَّ سَعْيَكُمْ لَشَتَّى﴾»”تمہارے کام اقسام کے ہیں۔“
قال مالك: فليس السعي الذي ذكر اللٰه في كتابه بالسعي على الاقدام، ولا الاشتداد، وإنما عنى العمل والفعلقَالَ مَالِكٌ: فَلَيْسَ السَّعْيُ الَّذِي ذَكَرَ اللّٰهُ فِي كِتَابِهِ بِالسَّعْيِ عَلَى الْأَقْدَامِ، وَلَا الِاشْتِدَادَ، وَإِنَّمَا عَنَى الْعَمَلَ وَالْفِعْلَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: تو اس سعی سے بھی مراد عمل اور فعل ہے، نہ پاؤں سے چلنا اور نہ دوڑنا اور نہ پویا چلنا۔
قال مالك: إذا نزل الإمام بقرية تجب فيها الجمعة، والإمام مسافر. فخطب وجمع بهم، فإن اهل تلك القرية وغيرهم يجمعون معه قَالَ مَالِكٌ: إِذَا نَزَلَ الْإِمَامُ بِقَرْيَةٍ تَجِبُ فِيهَا الْجُمُعَةُ، وَالْإِمَامُ مُسَافِرٌ. فَخَطَبَ وَجَمَّعَ بِهِمْ، فَإِنَّ أَهْلَ تِلْكَ الْقَرْيَةِ وَغَيْرَهُمْ يُجَمِّعُونَ مَعَهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر امام ایسے گاؤں میں اُترا جہاں جمعہ واجب ہے اور امام مسافر ہے، اس نے خطبہ پڑھا اور جمعہ ادا کیا تو گاؤں والے بھی اس کے ساتھ جمعہ پڑھ لیں۔
قال مالك: وإن جمع الإمام وهو مسافر، بقرية لا تجب فيها الجمعة، فلا جمعة له ولا لاهل تلك القرية، ولا لمن جمع معهم من غيرهم، وليتمم اهل تلك القرية وغيرهم، ممن ليس بمسافر، الصلاة قَالَ مَالِكٌ: وَإِنْ جَمَّعَ الْإِمَامُ وَهُوَ مُسَافِرٌ، بِقَرْيَةٍ لَا تَجِبُ فِيهَا الْجُمُعَةُ، فَلَا جُمُعَةَ لَهُ وَلَا لِأَهْلِ تِلْكَ الْقَرْيَةِ، وَلَا لِمَنْ جَمَّعَ مَعَهُمْ مِنْ غَيْرِهِمْ، وَلْيُتَمِّمْ أَهْلُ تِلْكَ الْقَرْيَةِ وَغَيْرُهُمْ، مِمَّنْ لَيْسَ بِمُسَافِرٍ، الصَّلَاةَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر امام نے ایسے گاؤں میں جمعہ پڑھا جہاں پر جمعہ واجب نہیں ہے، تو نہ امام کا جمعہ درست ہوگا نہ جن لوگوں نے اس کے ساتھ جمعہ پڑھا اُن کا نہ گاؤں والوں کا، بلکہ جو لوگ مقیم ہیں وہ اپنی چار رکعتیں پوری کریں۔