أَحَادِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے منقول روایات حدیث نمبر 1252
1252- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے۔ لوگوں کو مختلف جگہ پر ٹہرایا گیا سیدنا عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ، سیدنا سعد بن ابی ربیع رضی اللہ عنہ کے ہاں مہمان ٹھہرے تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: آئیے میں اپنا مال آپ کے ساتھ تقسیم کر لیتا ہوں اور آپ میری جس بیوی کے بارے میں چاہیں گے میں اس سے دستبردار ہو جاؤں گا اور آپ کی جگہ کام میں کر لیا کروں گا۔
تو سیدنا عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: اللہ تعالیٰ آپ کے اہل خانہ میں آپ کے مال میں برکت نصیب کرے! آپ بازار کی طرف میری رہنمائی کردیں، پھر سیدنا عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ بازار تشریف لے گئے انہیں کچھ آمدن حاصل ہوئی تو انہوں نے ایک خاتون کو شادی کاپیغام بھیجا اور اس کے ساتھ شادی کرلی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت کیا: ”تم نے کتنے مہر کے عوض میں اس کے ساتھ شادی کی ہے“؟ انہوں نے جواب دیا: سونے کی گٹھلی کے عوض میں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ولیمہ کرو! خواہ ایک بکری ذبح کرکے دعوت دو“۔ تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2049، 2293، 3781، 3937، 5072، 5148، 5153، 5155، 5167، 6082، 6386، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1427، ومالك فى «الموطأ» برقم: 2006، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4060، 4096، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5383، 5384، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3351، 3352، 3372، 3373، 3374، 3388، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5481، 5533، 5534، 5535، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2109، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1094، 1933، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2108، 2250، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1907، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12645، 13952، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3205، 3348، 3463، 3781، 3824، 3836، 3887»
|