مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر 116
حدیث نمبر: 116
Save to word اعراب
116 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، عن الاعمش او اخبرت عنه، عن مسلم بن صبيح يعني عن مسروق قال: قيل لعبد الله إن في المسجد رجلا يقول: إذا كان يوم القيامة اصاب الناس دخان ياخذ باسماع الكفار وياخذ المؤمنين كالزكمة قال: وكان عبد الله متكئا فجلس فقال: يا ايها الناس من علم منكم شيئا فليقل به، ومن لم يعلم فليقل لما لم يعلم الله اعلم، فإن من علم المرء ان يقول لما لا يعلم الله اعلم، وقد قال الله لنبيه: ﴿ قل ما اسالكم عليه من اجر وما انا من المتكلفين﴾ إن قريشا لما ابطئوا علي رسول الله صلي الله عليه وسلم فقال: «اللهم اكفنيهم بسبع كسبع يوسف» فاصابتهم سنة حصت كل شيء حتي اكلوا العظام، وحتي جعل الرجل ينظر إلي السماء فيري بينه وبينها مثل الدخان، قال الله عز وجل ﴿ فارتقب يوم تاتي السماء بدخان مبين يغشي الناس هذا عذاب اليم﴾ قال الله ﴿ إنا كاشفو العذاب قليلا إنكم عائدون﴾ كان هذا في الدنيا افيكشف عنهم يوم القيامة؟ ثم قال عبد الله: وقد مضي الدخان، ومضي اللزام ومضي القمر، ومضي الروم ومضت البطشة116 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ أَوْ أُخْبِرْتُ عَنْهُ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ يَعْنِي عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: قِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ إِنَّ فِي الْمَسْجِدِ رَجُلًا يَقُولُ: إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ أَصَابَ النَّاسَ دُخَانٌ يَأْخُذُ بِأَسْمَاعِ الْكُفَّارِ وَيَأْخُذُ الْمُؤْمِنِينَ كَالزَّكْمَةِ قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ عَلِمَ مِنْكُمْ شَيْئًا فَلْيَقُلْ بِهِ، وَمَنْ لَمْ يَعْلَمْ فَلْيَقُلْ لِمَا لَمْ يَعْلَمِ اللَّهُ أَعْلَمُ، فَإِنَّ مِنْ عِلْمِ الْمَرْءِ أَنْ يَقُولَ لِمَا لَا يَعْلَمُ اللَّهُ أَعْلَمُ، وَقَدْ قَالَ اللَّهُ لِنَبِيِّهِ: ﴿ قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِينَ﴾ إِنَّ قُرَيْشًا لَمَّا أَبْطَئُوا عَلَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «اللَّهُمَّ اكْفِنِيهِمْ بِسَبْعٍ كَسَبْعِ يُوسُفَ» فَأَصَابَتْهُمْ سَنَةٌ حَصَّتْ كُلَّ شَيْءٍ حَتَّي أَكَلُوا الْعِظَامَ، وَحَتَّي جَعَلَ الرَّجُلُ يَنْظُرُ إِلَي السَّمَاءِ فَيَرَي بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا مِثْلَ الدُّخَانِ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ﴿ فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ يَغْشَي النَّاسَ هَذَا عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾ قَالَ اللَّهُ ﴿ إِنَّا كَاشِفُو الْعَذَابِ قَلِيلًا إِنَّكُمْ عَائِدُونَ﴾ كَانَ هَذَا فِي الدُّنْيَا أَفَيُكْشَفُ عَنْهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةٍ؟ ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَقَدْ مَضَي الدُّخَانُ، وَمَضَي اللِّزَامُ وَمَضَي الْقَمَرُ، وَمَضَي الرُّومُ وَمَضَتِ الْبَطْشَةُ
116- مسروق بیان کرتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا گیا: مسجد میں ایک شخص یہ کہہ رہا ہے کہ جب قیامت کا دن آئے گا، تو لوگوں تک دھواں پہنچ جائے گا، جو کفار کی سماعت کو اپنی گرفت میں لے گا۔ لیکن اہل ایمان کو اس سے زکام کی سی کیفیت محسوس ہوگی۔ راوی کہتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے وہ سیدھے ہوکر بیٹھ گئے اور بولے: اے لوگو! تم میں سے جو شخص کسی چیز کا علم رکھتا ہو وہ اس کے مطابق بیان کردے اور جو علم نہ رکھتا ہو وہ اپنی لاعلمی کے بارے میں یہ کہہ دے کہ اللہ بہتر جانتا ہے، اسکی وجہ یہ ہے کہ آدمی کے علم میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جس چیز کے بارے میں وہ علم نہیں رکھتا، وہ یہ کہہ دے کہ اللہ بہتر جانتا ہے۔ جبکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ فرمایا ہے: تم یہ فرمادو کہ میں اس پر تم سے اجر طلب نہیں کررہا اور نہ ہی میں تکلف کرنے والوں میں سے ہوں۔
(پھر سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بتایا:) جب قریش نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروکار نہیں بنے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی: اے اللہ تو ان پر حضرت یوسف کے زمانے سے سات سال (قحط سالی کے مسلط کردے)۔ تو ان لوگوں کو قحط سالی نے گرفت میں لے لیا، جس نے ہر چیز کو ختم کردیا، یہاں تک کہ وہ لوگ ہڈیاں کھانے لگے اور یہ کیفیت ہوگئی کہ ان میں سے ایک شخص آسمان کی طرف دیکھتا تو اسے اپنے اور آسمان کے درمیان دھواں محسوس ہوتا تھا، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت ارشاد فرمائی: تم اس دن کا خیال کرو جب آسمان واضح دھواں لے کر آیا جس نے لوگوں کو ڈھانپ لیا تو یہ دردناک عذاب ہے۔
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: بے شک ہم عذاب کو تھوڑا سا کم کردیں گے، تو تم لوگ دوبارہ واپس چلے جاؤ گے۔، تو یہ معاملہ تو دنیا میں پیش آیا، کیا قیامت کے دن ان کفار سے عذاب کو پرے کیا جائےگا؟
پھر سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: دھواں گزر چکا ہے، لزام گزر چکا ہے، چاند سے متعلق واقعہ گزر چکا ہے۔ روم کا (غالب آنا) گزر چکا ہے اور بطشہ (گرفت) کا واقعہ بھی گزر چکا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري 1007، ومسلم: 2798، وابن حبان فى "صحيحه" برقم: 4764، 6585، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 5145»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.