103 - اخبرنا ابو الطاهر عبد الغفار بن محمد بن جعفر بن زيد المؤدب قراءة عليه وانا اسمع في سنة سبع وعشرين واربعمائة فاقر به حدثنا ابو علي محمد بن احمد بن الحسن ابن الصواف قراءة عليه وانا اسمع فاقر به قال حدثنا ابو علي بشر بن موسي قال حدثنا الحميدي، ثنا سفيان قال سمعت شيخا من النخع يسمي عمرا ويكني بابي معاوية يقول: سمعت ابا عمرو الشيباني يقول: سمعت عبد الله بن مسعود قال: سالت رسول الله صلي الله عليه وسلم: اي العمل افضل؟ قال: «الإيمان بالله، وجهاد في سبيله» قلت: ثم اي؟ قال: «ثم الصلاة لوقتها» قلت: ثم اي؟ قال: «ثم بر الوالدين» قلت: فاي الكبائر اكبر؟ قال «ان تجعل لله ندا وهو خلقك» قال: قلت: ثم اي؟ قال: «ان تقتل ولدك من اجل ان ياكل معك» قلت: ثم اي؟ قال: «ثم ان تزاني بحليلة جارك» ثم تلا رسول الله صلي الله عليه وسلم" ﴿ والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق ولا يزنون ومن يفعل ذلك يلق اثاما﴾" الآية103 - أَخْبَرَنَا أَبُو الطَّاهِرِ عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ زَيْدٍ الْمُؤَدِّبُ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ فِي سَنَةِ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ وَأَرْبَعِمِائَةٍ فَأَقَرَّ بِهِ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ ابْنُ الصَّوَّافِ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ فَأَقَرَّ بِهِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ بِشْرُ بْنُ مُوسَي قَالَ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ شَيْخًا مِنَ النَّخْعِ يُسَمَّي عَمْرًا وَيُكْنَي بِأَبِي مُعَاوِيَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودِ قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «الْإِيمَانُ بِاللَّهِ، وَجِهَادٌ فِي سَبِيلِهِ» قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: «ثُمَّ الصَّلَاةُ لِوَقْتِهَا» قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: «ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ» قُلْتُ: فَأَيُّ الْكَبَائِرِ أَكْبَرُ؟ قَالَ «أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ» قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: «أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ مِنْ أَجْلِ أَنَ يَأْكُلَ مَعَكَ» قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: «ثُمَّ أَنْ تُزَانِيَ بِحَلِيلَةِ جَارِكَ» ثُمَّ تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" ﴿ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا﴾" الْآيَةَ
103- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: کون سا عمل زیادہ فضیلت رکھتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھنا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا۔“ میں نے دریافت کیا: پھر کون سا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر نماز کو وقت پر ادا کرنا۔“ میں نے عرض کی: پھر کون سا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنا۔“ میں نے دریافت کیا: کون سا کبیرہ گناہ بڑا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراؤ، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں پیدا کیا ہے۔“ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: پھر کون سا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنی اولاد کو اس اندیشے سے قتل کردو کہ وہ تمہارے ساتھ کھانے میں شریک ہوگی۔“ میں نے عرض کیا: پھر کون سا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرو۔“پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی: ”اور وہ لوگ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کی عبادت نہیں کرتے ہیں اور ایسی جانوں کو قتل نہیں کرتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے البتہ حق کا معاملہ مختلف ہے اور وہ لوگ زنا کا ارتکاب نہیں کرتے ہیں جو شخص ایسا کرے گا وہ گناہ تک پہنچ جائے گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 4477، 527، 2782، 5970، 7564، ومسلم: 85، 86، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:5098، 5130، 5167، 5286، وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 1474، 1475، 1476،1477، 1478، 1479، 4416 وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 3967»