32 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، عن ابن ابي لبيد، عن ابن سليمان بن يسار، عن ابيه، عن عمر بن الخطاب انه خطب للناس بالجابية فقال: قام فينا رسول الله صلي الله عليه وسلم كقيامي فيكم فقال: «اكرموا اصحابي، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، ثم يظهر الكذب حتي يشهد الرجل ولم يستشهد، ويحلف ولم يستحلف، الا لا يخلون رجل بامراة فإن ثالثهما الشيطان، الا ومن سرته بحبحة الجنة فليلزم الجماعة فإن الشيطان مع الفذ وهو من الاثنين ابعد، الا ومن سرته حسنته وساءته سيئته فهو مؤمن» 32 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَبِيدٍ، عَنِ ابْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ خَطَبَ لِلنَّاسِ بِالْجَابِيَةِ فَقَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَقِيَامِي فِيِكُمْ فَقَالَ: «أَكْرِمُوا أَصْحَابِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَظْهَرُ الْكَذِبُ حَتَّي يَشْهَدَ الرَّجُلُ وَلَمْ يُسْتَشْهَدْ، وَيَحْلِفُ وَلَمْ يُسْتَحْلَفْ، أَلَا لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ فَإِنَّ ثَالِثَهُمَا الشَّيْطَانُ، أَلَا وَمَنْ سَرَّتْهُ بَحْبَحَةُ الْجَنَّةِ فَلْيَلْزَمِ الْجَمَاعَةَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ مَعَ الْفَذِّ وَهُوَ مِنَ الِاثْنَيْنِ أَبْعَدُ، أَلَا وَمَنْ سَرَّتْهُ حَسَنَتُهُ وَسَاءَتْهُ سَيِّئَتُهُ فَهُوَ مُؤْمِنٌ»
32- سلیمان بن یسار کے صاحبزادے اپنے والد کے حوالے سے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے بارے میں نقل کرتے ہیں: آپ نے ”جابیہ“ کے مقام پر لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے تھے، بالکل اس طرح جس طرح میں تمہارے درمیان کھڑا ہوا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے ساتھیوں کی عزت افزائی کرو! پھر ان کے بعد والوں کی پھر ان کے بعد والوں کی، پھر جھوٹ ظاہر ہوجائےگا، یہاں تک کہ آدمی گواہی دے گا حالانکہ اس سے گواہی مانگی نہیں گئی ہوگی اور وہ قسم اٹھائے گا حالانکہ اس سے قسم نہیں لی گئی ہوگی۔ خبرادار! جب بھی کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ تنہا ہو، تو ان کے ساتھ تیسرا شیطان ہوگا، خبردار! جو شخص جنت میں رہائش اختیار کرنا چاہتا ہے (وہ مسلمانوں کی) جماعت کے ساتھ رہے، کیونکہ شیطان تنہا شخص کے ساتھ ہوتا ہے اور وہ دو آدمیوں سے زیادہ دور ہوتا ہے۔ خبردار! جس شخص کو اس کی نیکی خوشی کرے اور اس کی برائی اس کو رنجیدہ کرے وہ مؤمن ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه فى المسنده الموصلي: 141، 142، 143، 201، وفي صحيح ابن حبان: 4576، 5586»