كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں 35. بَابُ الْوَسْمِ وَالْعَلَمِ فِي الصُّورَةِ: باب: جانوروں کے چہروں پر داغ دینا یا نشان کرنا کیسا ہے؟
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے حنظلہ نے، ان سے سالم نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ وہ چہرے پر نشان لگانے کو ناپسند کرتے تھے اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرے پر مارنے سے منع کیا ہے۔ عبیداللہ بن موسیٰ کے ساتھ اس حدیث کو قتیبہ بن سعید نے بھی روایت کیا، کہا ہم کو عمرو بن محمد عنقزی نے خبر دی، انہوں نے حنظلہ سے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن زید نے ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے بھائی (عبداللہ بن ابی طلحہ نومولود) کو لایا تاکہ آپ اس کی تحنیک فرما دیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اونٹوں کے باڑے میں تشریف رکھتے تھے۔ میں نے دیکھا کہ آپ ایک بکری کو داغ رہے تھے (شعبہ نے کہا کہ) میں سمجھتا ہوں کہ (ہشام نے) کہا کہ اس کے کانوں کو داغ رہے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|