صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
The Book of Slaughtering and Hunting
10. بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّصَيُّدِ:
باب: شکار کرنے کو بطور مشغلہ اختیار کرنا۔
(10) Chapter. What have been said about hunting.
حدیث نمبر: 5487
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد، اخبرني ابن فضيل، عن بيان، عن عامر، عن عدي بن حاتم رضي الله عنه، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: إنا قوم نتصيد بهذه الكلاب؟ فقال:" إذا ارسلت كلابك المعلمة وذكرت اسم الله فكل مما امسكن عليك، إلا ان ياكل الكلب فلا تاكل فإني اخاف ان يكون إنما امسك على نفسه وإن خالطها كلب من غيرها فلا تاكل".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنِي ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنَّا قَوْمٌ نَتَصَيَّدُ بِهَذِهِ الْكِلَابِ؟ فَقَالَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ كِلَابَكَ الْمُعَلَّمَةَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ، إِلَّا أَنْ يَأْكُلَ الْكَلْبُ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ وَإِنْ خَالَطَهَا كَلْبٌ مِنْ غَيْرِهَا فَلَا تَأْكُلْ".
مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو محمد ابن فضل نے خبر دی، ان سے بیان بن بشر نے، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ہم اس قوم میں سکونت رکھتے ہیں جو ان کتوں سے شکار کرتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم اپنا سکھایا ہوا کتا چھوڑو اور اس پر اللہ کا نام لے لو تو اگر وہ کتا تمہارے لیے شکار لایا ہو تو تم اسے کھا سکتے ہو لیکن اگر کتے نے خود بھی کھا لیا ہو تو وہ شکار نہ کھاؤ کیونکہ اندیشہ ہے کہ اس نے وہ شکار خود اپنے لیے پکڑا ہے اور اگر اس کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی شکار میں شریک ہو جائے تو پھر شکار نہ کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Adi Bin Hatim: I asked Allah's Apostle, "We hunt with these hounds." He said, "If you send your trained hounds after a game and mention Allah's Name on sending, you can eat of what they catch for you. But if the hound eats of the game, then you must not eat of it, for I am afraid that the hound caught it for itself, and if another hound joins your hounds (during the hunt), you should not eat of the game."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 395


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5488
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو عاصم، عن حيوة بن شريح. ح وحدثني احمد ابن ابي رجاء، حدثنا سلمة بن سليمان، عن ابن المبارك، عن حيوة بن شريح، قال: سمعت ربيعة بن يزيد الدمشقي، قال: اخبرني ابو إدريس عائذ الله، قال: سمعت ابا ثعلبة الخشني رضي الله عنه، يقول: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله إنا بارض قوم اهل الكتاب ناكل في آنيتهم، وارض صيد اصيد بقوسي، واصيد بكلبي المعلم والذي ليس معلما، فاخبرني ما الذي يحل لنا من ذلك، فقال:" اما ما ذكرت انك بارض قوم اهل الكتاب تاكل في آنيتهم فإن وجدتم غير آنيتهم فلا تاكلوا فيها وإن لم تجدوا فاغسلوها ثم كلوا فيها، واما ما ذكرت انك بارض صيد فما صدت بقوسك فاذكر اسم الله ثم كل، وما صدت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله ثم كل، وما صدت بكلبك الذي ليس معلما فادركت ذكاته فكل".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ. ح وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ ابْنُ أَبِي رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَبِيعَةَ بْنَ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيَّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ عَائِذُ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضِ قَوْمٍ أَهْلِ الْكِتَابِ نَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ، وَأَرْضِ صَيْدٍ أَصِيدُ بِقَوْسِي، وَأَصِيدُ بِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ وَالَّذِي لَيْسَ مُعَلَّمًا، فَأَخْبِرْنِي مَا الَّذِي يَحِلُّ لَنَا مِنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" أَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكَ بِأَرْضِ قَوْمٍ أَهْلِ الْكِتَابِ تَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ فَإِنْ وَجَدْتُمْ غَيْرَ آنِيَتِهِمْ فَلَا تَأْكُلُوا فِيهَا وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَاغْسِلُوهَا ثُمَّ كُلُوا فِيهَا، وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكَ بِأَرْضِ صَيْدٍ فَمَا صِدْتَ بِقَوْسِكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ ثُمَّ كُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ ثُمَّ كُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الَّذِي لَيْسَ مُعَلَّمًا فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَكُلْ".
ہم سے ابوعاصم نبیل نے بیان کیا، ان سے حیوہ بن شریح نے (دوسری سند) اور امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا، مجھ سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، ان سے سلمہ بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن المبارک نے بیان کیا، ان سے حیوہ بن شریح نے بیان کیا کہ میں نے ربیعہ بن یزید دمشقی سے سنا، کہا کہ مجھے ابوادریس عائذ اللہ نے خبر دی، کہا کہ میں ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم اہل کتاب کے ملک میں رہتے ہیں اور ان کے برتن میں کھاتے ہیں اور ہم شکار کی زمین میں رہتے ہیں، جہاں میں اپنے تیر سے شکار کرتا ہوں اور اپنے سدھائے ہوئے کتے سے۔ تو اس میں سے کیا چیز ہمارے لیے جائز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے جو یہ کہا ہے کہ تم اہل کتاب کے ملک میں رہتے ہو اور ان کے برتن میں بھی کھاتے ہو تو اگر تمہیں ان کے برتنوں کے سوا دوسرے برتن مل جائیں تو ان کے برتنوں میں نہ کھاؤ لیکن ان کے برتنوں کے سوا دوسرے برتن نہ ملیں تو انہیں دھو کر پھر ان میں کھاؤ اور تم نے شکار کی سر زمین کا ذکر کیا ہے تو جو شکار تم اپنے تیر سے مارو اور تیر چلاتے وقت اللہ کا نام لیا ہو تو اسے کھاؤ اور جو شکار تم نے اپنے سدھائے ہوئے کتے سے کیا ہو اور اس پر اللہ کا نام لیا ہو تو اسے کھاؤ اور جو شکار تم نے اپنے بلا سدھائے کتے سے کیا ہو اور اسے ذبح بھی خود ہی کیا ہو تو اسے بھی کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Tha`laba Al-Khushani: I came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! We are living in the land of the people of the Scripture and we take our meals in their utensils, and in the land there is game and I hunt with my bow and trained or untrained hounds; please tell me what is lawful for us of that." He said, "As for your saying that you are living in the land of the people of the Scripture and that you eat in their utensils, if you can get utensils other than theirs, do not eat in their utensils, but if you do not find (other than theirs), then wash their utensils and eat in them. As for your saying that you are in the land of game, if you hung something with your bow, and have mentioned Allah's Name while hunting, then you can eat (the game). And if you hunt something with your trained hound, and have mentioned Allah's Name on sending it for hunting then you can eat (the game). But if you hunt something with your untrained hound and you were able to slaughter it before its death, you can eat of it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 396


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5489
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن شعبة، قال: حدثني هشام بن زيد، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال:" انفجنا ارنبا بمر الظهران فسعوا عليها حتى لغبوا فسعيت عليها حتى اخذتها فجئت بها إلى ابي طلحة فبعث إلى النبي صلى الله عليه وسلم بوركيها او فخذيها فقبله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَنْفَجْنَا أَرْنَبًا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ فَسَعَوْا عَلَيْهَا حَتَّى لَغِبُوا فَسَعَيْتُ عَلَيْهَا حَتَّى أَخَذْتُهَا فَجِئْتُ بِهَا إِلَى أَبِي طَلْحَةَ فَبَعَثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَرِكَيْهَا أَوْ فَخِذَيْهَا فَقَبِلَهُ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن زید نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مرالظہران (مکہ کے قریب ایک مقام) میں ہم نے ایک خرگوش کو ابھارا لوگ اس کے پیچھے دوڑے مگر نہ پایا پھر میں اس کے پیچھے لگا اور میں نے اسے پکڑ لیا اور اسے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس لایا، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس کا کولھا اور دونوں رانیں بھیجیں تو آپ نے انہیں قبول فرما لیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: We provoked a rabbit at Marr Az-Zahran till it started jumping. My companions chased it till they got tired. But I alone ran after it and caught it and brought it to Abu Talha. He sent both its legs to the Prophet who accepted them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 397


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5490
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، عن نافع مولى ابي قتادة، عن ابي قتادة، انه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كان ببعض طريق مكة تخلف مع اصحاب له محرمين وهو غير محرم، فراى حمارا وحشيا فاستوى على فرسه ثم سال اصحابه ان يناولوه سوطا فابوا، فسالهم رمحه فابوا، فاخذه ثم شد على الحمار فقتله، فاكل منه بعض اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم وابى بعضهم، فلما ادركوا رسول الله صلى الله عليه وسلم سالوه عن ذلك، فقال:" إنما هي طعمة اطعمكموها الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ طَرِيقِ مَكَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا فَاسْتَوَى عَلَى فَرَسِهِ ثُمَّ سَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطًا فَأَبَوْا، فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ فَأَبَوْا، فَأَخَذَهُ ثُمَّ شَدَّ عَلَى الْحِمَارِ فَقَتَلَهُ، فَأَكَلَ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَى بَعْضُهُمْ، فَلَمَّا أَدْرَكُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عمر بن عبیداللہ کے غلام ابوالنضر نے، ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے غلام نافع نے اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے وہ مکہ کے راستہ میں ایک جگہ پر اپنے بعض ساتھیوں کے ساتھ جو احرام باندھے ہوئے تھے پیچھے رہ گئے خود ابوقتادہ رضی اللہ عنہ احرام سے نہیں تھے اسی عرصہ میں انہوں نے ایک گورخر دیکھا اور (اسے شکار کرنے کے ارادہ سے) اپنے گھوڑے پر بیٹھ گئے۔ اس کے بعد اپنے ساتھیوں سے (جو محرم تھے) کوڑا مانگا لیکن انہوں نے دینے سے انکار کیا پھر اپنا نیزہ مانگا لیکن اسے بھی اٹھانے کے لیے وہ تیار نہیں ہوئے تو انہوں نے وہ خود اٹھایا اور گورخر پر حملہ کیا اور اسے شکار کر لیا پھر بعض نے اس کا گوشت کھایا اور بعض نے کھانے سے انکار کیا۔ اس کے بعد جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو اس کا حکم پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو ایک کھانا تھا جو اللہ نے تمہارے لیے مہیا کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Qatada: that once he was with Allah's Apostle (on the way to Mecca). When he had covered some of the way to Mecca, he and some companions of his, who were in the state of lhram. remained behind the Prophet while Abu Qatada himself was not in the state of Ihram. Abu Qatada, seeing an onager rode his horse and asked his companions to hand him a whip, but they refused. He then asked them to hand him his spear, but they refused. Then he took it himself and attacked the onager and killed it. Some of the Companions of Allah's Apostle ate of it, but some others refused to eat. When they met Allah's Apostle they asked him about that. He said, "It was meal given to you by Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 398


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5491
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي قتادة مثله، إلا انه قال: هل معكم من لحمه شيء.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ مِثْلَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: هَلْ مَعَكُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَيْءٌ.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے زید بن اسلم نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے اسی طرح روایت کیا البتہ اس روایت میں یہ لفظ زیادہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تھا کہ تمہارے پاس اس کا کچھ گوشت بچا ہوا ہے یا نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Qatada: (the same Hadith above, but he added); The Prophet asked, "Is there any of its meat left with you?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 399


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.