وقوله تعالى: يسالونك ماذا احل لهم قل احل لكم الطيبات وما علمتم من الجوارح مكلبين سورة المائدة آية 4. الصوائد والكواسب اجترحوا: اكتسبوا، تعلمونهن مما علمكم الله فكلوا مما امسكن عليكم إلى قوله: سريع الحساب سورة المائدة آية 4، وقال ابن عباس: إن اكل الكلب فقد افسده إنما امسك على نفسه، والله يقول: تعلمونهن مما علمكم الله سورة المائدة آية 4 فتضرب وتعلم حتى يترك، وكرهه ابن عمر، وقال عطاء: إن شرب الدم ولم ياكل فكل.وَقَوْلُهُ تَعَالَى: يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَمَا عَلَّمْتُمْ مِنَ الْجَوَارِحِ مُكَلِّبِينَ سورة المائدة آية 4. الصَّوَائِدُ وَالْكَوَاسِبُ اجْتَرَحُوا: اكْتَسَبُوا، تُعَلِّمُونَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَكُمُ اللَّهُ فَكُلُوا مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ إِلَى قَوْلِهِ: سَرِيعُ الْحِسَابِ سورة المائدة آية 4، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنْ أَكَلَ الْكَلْبُ فَقَدْ أَفْسَدَهُ إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، وَاللَّهُ يَقُولُ: تُعَلِّمُونَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَكُمُ اللَّهُ سورة المائدة آية 4 فَتُضْرَبُ وَتُعَلَّمُ حَتَّى يَتْرُكَ، وَكَرِهَهُ ابْنُ عُمَرَ، وَقَالَ عَطَاءٌ: إِنْ شَرِبَ الدَّمَ وَلَمْ يَأْكُلْ فَكُلْ.
اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ المائدہ میں) فرمایا کہ ”آپ سے پوچھتے ہیں کہ کیا چیز کھانی ہمارے لیے حلال کی گئی ہے، آپ کہہ دیں کہ تم پر کل پاکیزہ جانور کھانے حلال ہیں اور تمہارے سدھائے ہوئے شکاری کتوں اور جانوروں کا شکار بھی جو شکار پر چھوڑ جاتے ہیں۔ تم انہیں اس طریقہ پر سکھاتے ہو جس طرح تمہیں اللہ نے سکھایا ہے سو کھاؤ اس شکار کو جسے (شکاری جانور یا کتا) تمہارے لیے پکڑ کر رکھیں۔“ اللہ کے قول ”بیشک اللہ حساب جلد کر دیتا ہے“ تک۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اگر کتے نے شکار کا گوشت خود بھی کھا لیا تو اس نے شکار کو ناپاک کر دیا کیونکہ اس صورت میں اس نے خود اپنے لیے شکار کو روکا ہے اور اللہ تعالیٰ کا اسی سورۃ میں فرمانا کہ ”تم انہیں سکھاتے ہو اس میں سے جو اللہ نے تمہیں سکھایا ہے“ اس لیے ایسے کتے کو پیٹا جائے گا اور سکھایا جاتا رہے گا، یہاں تک کہ شکار میں سے وہ کھانے کی عادت چھوڑ دے۔ ایسے شکار کو ابن عمر رضی اللہ عنہما مکروہ سمجھتے تھے اور عطاء نے کہا کہ اگر صرف شکار کا خون پی لیا ہو اور اس کا گوشت نہ کھایا ہو تو تم کھا سکتے ہو۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا محمد بن فضيل، عن بيان، عن الشعبي، عن عدي بن حاتم، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: إنا قوم نصيد بهذه الكلاب؟ فقال: إذا ارسلت كلابك المعلمة وذكرت اسم الله فكل مما امسكن عليكم، وإن قتلن، إلا ان ياكل الكلب فإني اخاف ان يكون إنما امسكه على نفسه وإن خالطها كلاب من غيرها فلا تاكل".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: إِنَّا قَوْمٌ نَصِيدُ بِهَذِهِ الْكِلَابِ؟ فَقَالَ: إِذَا أَرْسَلْتَ كِلَابَكَ الْمُعَلَّمَةَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ، وَإِنْ قَتَلْنَ، إِلَّا أَنْ يَأْكُلَ الْكَلْبُ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ إِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَى نَفْسِهِ وَإِنْ خَالَطَهَا كِلَابٌ مِنْ غَيْرِهَا فَلَا تَأْكُلْ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا، ان سے بیان بن بشر نے، ان سے شعبی نے اور ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ہم لوگ ان کتوں سے شکار کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم اپنے سکھائے ہوئے کتوں کو شکار کے لیے چھوڑتے وقت اللہ کا نام لیتے ہو تو جو شکار وہ تمہارے لیے پکڑ کر لائیں اسے کھاؤ خواہ وہ شکار کو مار ہی ڈالیں۔ البتہ اگر کتا شکار میں سے خود بھی کھا لے تو اس میں یہ اندیشہ ہے کہ اس نے یہ شکار خود اپنے لیے پکڑا تھا اور اگر دوسرے کتے بھی تمہارے کتوں کے سوا شکار میں شریک ہو جائیں تو نہ کھاؤ۔
Narrated Adi bin Hatim: I asked Allah's Apostle. "We hunt with the help of these hounds." He said, "If you let loose your trained hounds after a game, and mention the name of Allah, then you can eat what the hounds catch for you, even if they killed the game. But you should not eat of it if the hound has eaten of it, for then it is likely that the hound has caught the game for itself. And if other hounds join your hound in hunting the game, then do not eat of it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 392