من كتاب الطلاق طلاق کے مسائل 14. باب في خُرُوجِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا: «متوفى عنها زوجها» کا عدت کے دوران گھر سے نکلنے کا بیان
زینب بنت کعب بن عجرہ سے مروی ہے کہ سیدہ فریعہ بنت مالک رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ انہیں اپنے میکے لوٹ جانے کی اجازت دے دیں کیونکہ میرے شوہر اپنے بھاگے ہوئے غلاموں کی تلاش میں نکلے تھے اور انہیں پکڑ بھی لیا لیکن قدوم (مدینہ کے پاس ایک جگہ کا نام) کے پاس ان غلاموں نے انہیں قتل کر دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے گھر میں ہی اس وقت تک رہو جب تک کہ عدت پوری نہ ہو جائے“، میں نے عرض کیا کہ شوہر نے میری ملکیت میں کچھ نہیں چھوڑا، نہ مکان، نہ نان نفقہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کچھ بھی ہو وہیں رہو جب تک کہ عدت پوری نہ ہو جائے۔“ چنانچہ میں نے اسی جگہ چار ماہ دس دن عدت گذاری، پھر جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو میرے پاس قاصد بھیجا اور اس بارے میں دریافت کیا، میں نے ان کو بتا دیا اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے یہی اختیار کیا اور اسی کا فیصلہ کیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2333]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2300]، [ترمذي 1204]، [نسائي 3532]، [ابن ماجه 2031]، [ابن حبان 4292]، [الموارد 1331] وضاحت:
(تشریح حدیث 2323) اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جس عورت کا شوہر وفات پا جائے تو وہ عورت اسی مکان میں عدت پوری کرے گی جس میں وہ خاوند کے ساتھ رہائش پذیر تھی اور جہاں اسے خاوند کی وفات کی اطلاع موصول ہوئی ہے، اور وہ عدت کے اختتام تک اسی مکان میں رہے گی۔ محققین علماء کا یہی مذہب ہے، لیکن اگر جان کا خطرہ ہے تو دوسرے مکان میں منتقل ہو سکتی ہے، مثلاً مکان غیرمحفوظ ہو، مکان کے گر جانے کا خوف ہو، یا ہمسائیوں سے اذیت رسانی کا اندیشہ ہو، یا تنہائی سے خوف آتا ہو۔ اور بعض علماء نے کہا ہے کہ دن میں اس گھر سے ضروری کام کے لئے نکل سکتی ہے لیکن رات بہرحال اس گھر میں گذارنی ہوگی جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: میری خالہ کو طلاق ہوگئی اور انہوں نے اپنے باغ سے پھل توڑنے کا ارادہ کیا تو ان سے ایک صحابی نے کہا کہ تم عدت کے دوران گھر سے نہیں نکل سکتی ہو، انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور یہ بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جاؤ اور اپنے باغ کی کھجوروں کو توڑو کیونکہ ہو سکتا ہے ان کھجوروں کو تم صدقہ کرو یا اچھے کام میں لگاؤ۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2334]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1483]، [أبوداؤد 2297]، [ابن ماجه 2034]، [أبويعلی 2192]، [الحاكم 207/2]، [وانظر نيل الأوطار 97/7] وضاحت:
(تشریح حدیث 2324) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو عورت عدت میں ہو وہ ضرورت کے لئے گھر سے باہر جا سکتی ہے اور کام کاج کر کے واپس آجائے، تو ایسا کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں (مبارکپوری رحمہ اللہ)۔ اس حدیث سے عدت کے ایام میں عورت کا صدقہ و خیرات کرنا اور دیگر اچھے کام کرنا ثابت ہوا۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|