من كتاب الطلاق طلاق کے مسائل 17. باب في طَلاَقِ الأَمَةِ: لونڈی کی طلاق کا بیان
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لونڈی کی دو طلاقیں ہیں اور اس کی عدت دو حیض ہے“، ابوعاصم نے کہا: یہ میں نے مظاہر بن اسلم سے سنا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف مظاهر بن أسلم، [مكتبه الشامله نمبر: 2340]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، دیگر اسانید سے بھی مروی ہے لیکن سب ضعیف ہیں، اس حدیث میں مظاہر بن اسلم ضعیف ہیں۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2189]، [ترمذي 1183]، [ابن ماجه 2080]، [الحاكم 205/2]، [معرفة السنن و الآثار للبيهقي 14884] و [الدارقطني 38/4]۔ یہ حدیث مظاہر اور عطیہ العوفی نیز عمر بن شبیب کے طریق سے مروی ہے، اور تینوں ضعیف ہیں اس لئے یہ حدیث قابلِ حجت نہیں۔ وضاحت:
(تشریح حدیث 2330) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ لونڈی کو صرف دو بار طلاق دی جا سکتی ہے اگر اس کا شوہر بھی غلام ہو، اور اس کی عدت بھی دو حیض ہوگی۔ لیکن حدیث ضعیف ہونے کے سبب یہ مفہوم غلط ہے۔ صحیح یہ ہے کہ طلاق اور عدت میں آزاد اور لونڈی دونوں برابر ہیں کیونکہ: « ﴿الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ﴾ [البقرة: 229] » اور « ﴿وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ﴾ [البقرة: 228] » سب کے لیے عام ہے۔ اہلِ حدیث کا یہی مسلک ہے اور یہی صحیح ہے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے اس ضعیف حدیث سے استدلال کر کے کہا کہ لونڈی کی طلاق دو اور عدت بھی دو حیض ہے۔ یہ روایت دارقطنی وغیرہ میں بھی ہے لیکن اس کی سند میں عمر بن شبیب اور عطیہ دونوں ضعیف ہیں، امام دارقطنی رحمہ اللہ نے کہا: صحیح یہ ہے کہ یہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے جو موقوف ہے۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف مظاهر بن أسلم
|