سنن دارمي
من كتاب الطلاق
طلاق کے مسائل
14. باب في خُرُوجِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا:
«متوفى عنها زوجها» کا عدت کے دوران گھر سے نکلنے کا بیان
حدیث نمبر: 2325
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: طُلِّقَتْ خَالَتِي فَأَرَادَتْ أَنْ تَجُدَّ نَخْلًا لَهَا، فَقَالَ لَهَا رَجُلٌ: لَيْسَ لَكِ أَنْ تَخْرُجِين، قَالَتْ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: "اخْرُجِي فَجُدِّي نَخْلَكِ، فَلَعَلَّكِ أَنْ تَصَدَّقِي أَوْ تَصْنَعِي مَعْرُوفًا".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: میری خالہ کو طلاق ہوگئی اور انہوں نے اپنے باغ سے پھل توڑنے کا ارادہ کیا تو ان سے ایک صحابی نے کہا کہ تم عدت کے دوران گھر سے نہیں نکل سکتی ہو، انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور یہ بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جاؤ اور اپنے باغ کی کھجوروں کو توڑو کیونکہ ہو سکتا ہے ان کھجوروں کو تم صدقہ کرو یا اچھے کام میں لگاؤ۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2334]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1483]، [أبوداؤد 2297]، [ابن ماجه 2034]، [أبويعلی 2192]، [الحاكم 207/2]، [وانظر نيل الأوطار 97/7]
وضاحت: (تشریح حدیث 2324)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو عورت عدت میں ہو وہ ضرورت کے لئے گھر سے باہر جا سکتی ہے اور کام کاج کر کے واپس آجائے، تو ایسا کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں (مبارکپوری رحمہ اللہ)۔
اس حدیث سے عدت کے ایام میں عورت کا صدقہ و خیرات کرنا اور دیگر اچھے کام کرنا ثابت ہوا۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح